قدرت نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتوں سے مالا مال کیا ہے اور یہاں ہونے والا پھل بھی ذائقے کے اعتبار سے دیگر ممالک سے کم نہیں۔ کھجور بھی اللہ کی ان بینظیر نعمتوں میں سے ایک ہے جو ہمارے ہاں مناسب مقدار میں اگتی ہے۔
پاکستان کی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجوروں میں شمار کی جاتی ہے۔ ملک میں کھجور کی پیداوار بھی پہلے سے بڑھ چکی ہے تاہم اس کی ایکسپورٹ کل پیداوار کے مقابلے میں 20 فیصد بھی نہیں جس کی وجہ پروڈکٹ کے معیار کی کمی نہیں بلکہ اس کی پیکجنگ اور پراسسنگ میں تھوڑی کثر ہے جو ذرا سی توجہ اور سہولیات کی فراہمی سے عالمی معیار کے عین مطابق ہوسکتی ہے۔
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 5 لاکھ ٹن سے متجاوز
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 5 لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے تقریباً ایک لاکھ ٹن برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرڈیٹ پام ایکسپورٹرز کوضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔
ڈیٹ پام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آری فیصل آباد کے ماہرین اثمار (پھل دار پودے) نے بتایا کہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتا ہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان میں ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔
کھجور کتنی ایکسپورٹ ہوتی ہے؟
ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 28 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ ایک سال میں 38 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ اور پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100 کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتا ہے۔