ریاستی اداروں کے زیر عتاب پی ٹی آئی کو کیا واقعی دہشتگردی کا کوئی خطرہ نہیں؟

منگل 12 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مائنس عمران خان اور بیرسٹر گوہر علی کے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بننے کے بعد مشکلات سے دوچار پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا سے الیکشن مہم شروع کر دی ہے۔ پی ٹی آئی نے دفعہ 144، ایف آئی آرز اور رکاوٹوں کے باوجود کامیاب کنونشن کا انعقاد کر کے حریف سیاسی جماعتوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اِن جماعتوں کا موقف ہے کہ تحریک انصاف کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔

لیول پلیئنگ فیلڈ تو دور ہمیں پلیئنگ فیلڈ بھی میسر نہیں، تیمور جھگڑا

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت پر بدستور غیر اعلانیہ پابندی عائد ہے اور انتظامیہ کنونشن کی اجازت نہیں دے رہی۔ ان کے مطابق سخت رکاوٹوں کے باوجود بھی ان کے کارکنان اور عام لوگ باہر نکل رہے ہیں۔

’لیول پلیئنگ فیلڈ چھوڑیں ہمیں پلیئنگ فیلڈ بھی میسر نہیں۔ کوہاٹ کے کنونشن کے بعد شاید مولانا صاحب کو سردی اور زیادہ لگنے لگے اور اُن کے مطابق 8 فروری کو اور زیادہ برف باری کا امکان ہو‘۔

دوسری جانب اپوزیشن سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو سیکیورٹی خدشات کے باعث جلسے محدود کرنے کا کہا جا رہا ہے اور دہشتگردی کے خدشات کے باعث سیاسی سرگرمیاں کم سے کم کرائی جا رہی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے لیے کوئی سیکیورٹی خدشات نہیں وہ وہ کھلم کھلا اپنی مہم چلا رہی ہے۔

کیا سیاسی جماعتوں کو دہشتگردی کے خطرات ہیں؟

محکمہ داخلہ نے الیکشن کے دوران سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے رپورٹ تیار کی تھی جو پشاور ہائی کورٹ میں بھی جمع کرائی گئی ہے۔

محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو سیکیورٹی خدشات ہیں اور سب کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو سب سے زیادہ سیکیورٹی خدشات ہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی، اے این پی اور دیگر جماعتوں کے رہنما بھی زد میں ہیں۔

خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں ایک بار پھر پولیس پر حملوں اور دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن مہم کے سلسلے میں جنوبی اضلاع کا دورہ منسوخ کیا۔ جبکہ دیگر جماعتیں بھی محدود مہم کر رہی ہیں۔

کیا واقعی میں تحریک انصاف کو کھلی چھوٹ ہے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما تیمور جھگڑا کے مطابق صوبے میں سیکیورٹی خدشات ضرور ہیں مگر اس کے باوجود دیگر جماعتوں کو انتخابی مہم کی اجازت دی جا رہی جبکہ ہمیں انتخابی مہم کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سیکیورٹی انتظامات نہ کرنا بھی زیادتی ہے۔

تحریک انصاف کو کوئی کھلی چھوٹ نہیں مل رہی، لحاظ علی

سیاست پر گہری نظر رکھنے والے پشاور کے سینیئر صحافی لحاظ علی تحریک انصاف کی حریف جماعتوں کے موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کو کوئی کھلی چھوٹ نہیں مل رہی بلکہ رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہیں کنونشن کرنے کی اجازت نہیں ہے، الٹا مقدمات درج کر کے گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

تحریک انصاف ریاستی اداروں کے زیر عتاب ہے

لحاظ علی نے مزید کہاکہ تحریک انصاف کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے اور پارٹی ریاستی اداروں کے زیر عتاب ہے۔ باجوڑ، مردان، سوات اور دیگر اضلاع میں ورکرز کنونشن کے دوران جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے۔ انتظامیہ نے کس طرح رکاوٹیں کھڑی کیں لیکن اس کے باوجود بھی لوگ نکلے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے برعکس اس کی حریف جماعتوں جے یو آئی، پیپلزپارٹی، اے این پی، ن لیگ اور دیگر کو کھلی چھوٹ ہے۔ ’تحریک انصاف کو گھر کے اندر بھی کنونشن کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ دیگر جماعتیں کھلے میدانوں میں جلسے کر رہی ہیں‘۔

لحاظ علی کا کہنا تھا کہ جنوبی اضلاع دہشتگردی سے متاثر ہیں۔ اس کے باوجود بھی تحریک انصاف مہم کے ساتھ مقدمات کا سامنا بھی کر رہی ہے۔

طالبان کے دل میں پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ ہے، انور زیب

پشاور کے نوجوان صحافی انور زیب کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے کبھی بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف بیان نہیں دیا بلکہ اپنے دور حکومت میں ان کے حق میں بیانات دیے جس کی وجہ سے طالبان پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ ضرور رکھتے ہیں اور کبھی اس پارٹی یا کسی رہنما کو نشانہ بھی نہیں بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بار 2013 والے حالات نہیں ہیں۔ 2013 میں اے این پی اور کچھ دیگر جماعتوں کو دہشتگردی کی وجہ سے انتخابی مہم کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور محدود کیا گیا تھا۔ اس بار کسی بھی جماعت کے لیے ایسے حالات نہیں ہیں اور طالبان کی جانب سے نرم گوشے کے باوجود بھی پی ٹی آئی کو کچھ خاص فائدہ نہیں ہو گا۔

طالبان کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں

ان کا کہنا تھا کہ اب طالبان بھی اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ کسی جماعت کو فائدہ یا نقصان پہنچائیں۔ ہاں ان کے حمایتیوں کا ووٹ مل سکتا ہے۔

انور زیب نے کہاکہ سیاسی مخالفین عمران خان کو ’طالبان خان‘ کے نام سے بھی پکارتے تھے اور اسے طالبان کا ہمدرد قرار دیتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp