پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے بنے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اپنے اعتراض کے ذریعے قومی مجرموں کو ریلیف دلوانا چاہتے ہیں۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر بنے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ کے سربراہ پر اعتراض ایک مذموم اقدام ہے۔
رانا ثناءاللّٰہ کا اہم بیان❗
جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ اپنے اعتراض کے ذریعے قومی مجرموں کو ریلیف دلوانا چاہتے ہیں۔ ان کا سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل پر بنے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ کے سربراہ پر اعتراض ایک مذموم اقدام ہے۔
جواد ایس خواجہ اپنی پوزیشن کو استعمال کرتے ہوئے…
— PMLN Digital (@PMLNDigital) December 11, 2023
انہوں نے کہاکہ جواد ایس خواجہ اپنی پوزیشن کو استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ 9 مئی کے مجرم ملک اور قوم کے مجرم ہیں جو کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیدیا
واضح رہے کہ 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔ اب عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر ہوئی ہے۔
جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں جسٹس سردار طارق مسعود کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھا تے ہوئے کہا کہ جسٹس سردار طارق مسعود فوجی عدالتوں سے متعلق درخواستوں پر نوٹ میں اپنی رائے دے چکے لہٰذا وہ بینچ سے الگ ہو جائیں۔
اس وقت فوجی عدالتوں کا معاملہ اس لیے اہم ہے کہ سانحہ 9 مئی کی پاداش میں گرفتار ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہونا ہے۔ ’سول اور ملٹری قیادت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جن ملزمان نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے ان کے مقدمات ملٹری کورٹس میں ہی چلیں گے جبکہ دیگر کو انسداد دہشتگردی کی عدالتوں سے سزائیں دلوائی جائیں گی‘۔