وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی مشکلات ضرور درپیش ہیں لیکن پاکستان کبھی بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت ہم سنہ 2018 میں ہونے والی تباہیوں سے ہی گزررہے ہیں تاہم معاشی ایمرجنسی لگانے والی باتیں بے بنیاد ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے 4 سال کےد وران گردشی قرضوں میں اضافہ کیا اور مران خان 19اعشاریہ 3ارب ڈالر کا مالیاتی خسارہ چھوڑہ کرگئے لیکن اب یہ لوگ حقائق سے ہٹ کر باتیں کرتے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور حکومت کے پاس روڈ میپ اور پالیسی ہے جس کے مطابق ہی آگے بڑھ رہے ہیں لیکن مسائل کاحل کوئی سوئچ دبانے سے نہیں مل جاتا۔
انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے ریاست کو بچانے کے لیے حکومت سنبھالنے کافیصلہ کیا جوقابل ستائش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا طرز عمل انتہائی خود غرضانہ ہے جو کچھ عمران خان نے اپنے دورمیں کیا ہمارے پاس ریکارڈ موجودہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ پاکستان ٹوٹ جائے گا مگر انھیں لانے والوں نے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان مزید اقتدار میں رہتے توملک ٹوٹ جاتا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے ہونے والے نقصانات کی بحالی کے لیے 3سے 4 سال کے دوران 16 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے تاہم جنیواکانفرنس میں 8بلین ڈالرزسے زائد امداد کے وعدے کیے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اور اب ہم گندم، دالیں اور سب کچھ درآمد کررہے ہیں کیوں کہ یہ ممکن نہیں کہ یہ چییزیں نہ منگوائی جائیں۔
وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم پوری ذمہ داری سے کام کررہی ہے لیکن اب ہم اس کا اشتہار تونہیں چھاپ سکتے۔انھوں نے بتایا کہ 500 بلین ڈالرز اگلے 2روز میں پاکستان کو مل جائیں گے جب کہ چین نے مشکل وقت میں ہماراساتھ دیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں اوسط شرح نمو 3اعشاریہ 5فیصد تھی اوران کے دورمیں میں فی کس آمدن میں صرف 30 ڈالر کااضافہ ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی بھی تباہی کرگئی اور عمران خان نے اقتدار جاتا دیکھ کر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہی توڑ دیا تھا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ جولائی 2022 سے فروری 2023 تک مہنگائی کی شرح 26اعشاریہ 2فیصد رہی اور ایکسپورٹس اورامپورٹس میں کمی آئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کی ساکھ صفر کردی انھیں اپنی ذمہ داری کااحساس ہوناچاہیے لیکن اگر وہ اور کچھ نہیں کرسکتے توکم ازخاموش تو رہیں کیوں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ریویوحتمی مراحل میں ہے وہ غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں جس سے پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔