الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے پارٹی انتخابی نشان واپس لے لیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن قانونی طریقہ کار کے مطابق کروانے میں ناکام رہی اور انتخابی نشان رکھنے کی اہلیت کھوچکی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے اپنے بیان میں فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے کے ذریعے ملک میں دستور، جمہوریت اور انتخابات کی شفافیت کو خاک میں ملانے کی کوشش کی ہے۔ الیکشن کمیشن ملک میں دستور سے انحراف کے جاری مکروہ عمل میں کلیدی سہولت کار ہے۔
’لندن پلان‘
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ اپنے آج کے فیصلے کے ذریعے الیکشن کمیشن نے مکروہ ’لندن پلان‘ کے آخری حصے کو نافذ کرنے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کے ذریعے ثابت کردیا کہ اسے صاف شفاف انتخابات میں دلچسپی ہے نہ یہ اس کی ترجیحات کا حصہ ہے۔
تحریک انصاف ’بلّے‘ کے نشان کے ساتھ انتخاب لڑے گی
مزید پڑھیں
ترجمان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے یہ جانبدارانہ اور متعصّبانہ فیصلہ اپنی جگہ پر قائم نہیں رہ سکتا اسے اعلیٰ عدالت کے روبرو چیلنج کریں گے۔ تحریک انصاف ’بلّے‘ کے نشان کے ساتھ انتخاب لڑے گی اور تاریخی کامیابی حاصل کرے گی۔
تحریک انصاف کے پاس کیا آپشنز ہیں؟
تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرسکتی ہے۔ ہائیکورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ آیا تو بلے کا نشان بحال ہوجائے گا جبکہ ہائیکورٹ سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں پی ٹی آئی کے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا آپشن موجود رہے گا۔
اس صورتحال پر پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وی نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے پاس عدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ اپنی کسی اتحادی جماعت کا ٹکٹ اپنے امیدواران کو جاری کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
اتحادی جماعت کا نشان
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی اپنی کسی اتحادی جماعت کا ٹکٹ اپنے امیدواروں کو آلاٹ کر دیے تو ووٹرز کے لیے یہ ملک بھر میں ایک نشان پر مہر لگانے کی مہم چلائی جاسکتی ہے دوسری صورت میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو یکساں نشان آلاٹ نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابی نشانات کے ساتھ حتمی فہرست 13 جنوری کو شائع کرے گی، پی ٹی آئی کے پاس 13 جنوری سے قبل عدلات سے ریلیف لینے یا کوئی اور حکمت عملی اپنانے کا وقت موجود ہے۔