انڈیا میں مودی حکومت اسرائیلی سافٹ ویئر (پیگاسس اسپائی ویئر) کے ذریعے سرکردہ صحافیوں کے فون سے ڈیٹا چوری کررہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دی واشنگٹن پوسٹ کی مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا کی حکومت اسرائیل کی سائبر کمپنی این ایس او (NSO) کے تیار کردہ سافٹ ویئر (پیگاسس اسپائی ویئر) کے ذریعے سرکردہ صحافیوں کا ڈیٹا ہیک کررہی ہے اور صحافیوں کے فون سے پیغامات اور ای میلز تک رسائی، تصاویر دیکھنے، کالز سننے، مقام کا پتہ لگانے اور یہاں تک کہ مالک کو کیمرے سے فلمانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اسرائیلی کمپنی کا تیار کردہ یہ اینٹی وائرس پیگاسس اسپائی ویئر عام طور پر ٹیکسٹ میسجز پڑھنے، کالز سننے، لوکیشن کو ٹریک کرنے، پاس ورڈز جمع کرنے، ٹارگٹ ڈیوائس کے مائیکروفون اور کیمرہ تک رسائی حاصل کرنے اور ایپلیکیشنز سے معلومات اکٹھا کرنے کے قابل ہے، اسپائی ویئر کا نام پیگاسس (یونانی افسانوں کے پروں والے گھوڑے) کے نام پر رکھا گیا ہے۔
ایمنسٹی نے کہا ہے کہ دی وائر کے صحافی سدھارتھ وردراجن اور دی آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے آنند منگلے کو ان کے آئی فونز پر اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، اس حوالے سے آخری کیس اکتوبر میں شناخت کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی کے سربراہ ڈونچا او سیئربیل نے کہا، ‘ہمارے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں صحافیوں کو صرف اپنے کام کرنے کے لیے غیر قانونی نگرانی کے خطرے کا سامنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ انڈیا میں صحافیوں پر جبر کے دیگر ہتھیار بھی ہیں جن میں سخت قوانین کے تحت قید، ہراساں کرنا اور دھمکیاں شامل ہیں’۔
بھارتی حکومت نے ان الزامات کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے، لیکن 2021 میں ایسے ہی الزامات کی تردید کی کہ اس نے سیاسی مخالفین، کارکنوں اور صحافیوں کو ٹریک کرنے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کیا۔
ہندوستانی میڈیا نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ ملک کا سائبر سیکورٹی یونٹ ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے فون ٹیپ کرنے کی کوشش کی جب انہوں نے ایپل آئی فون کو ‘ریاست کے زیر اہتمام حملہ آوروں’ کے بارے میں انتباہی پیغامات موصول ہونے کی اطلاع دی۔
بھارت میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی 500 سے زائد نمایاں شخصیات نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے نام ایک کھلے خط میں ان سے مبینہ ’پیگاسس‘ جاسوسی کے معاملے میں مداخلت اور حکومت سے جواب طلب کرنے کی اپیل کی تھی۔
چیف جسٹس کو خط لکھنے والوں میں صحافی، مصنف، انسانی حقوق کے کارکن، وکلا، طلبہ اور فنکار شامل تھے۔
مشترکہ خط میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسرائیل کے ’اسپائی ویئر‘ کی ذریعے ججوں، سیاست دانوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر افراد کی جاسوسی شہریوں کی پرائیویسی، ذاتی آزادی اور زندگی جینے کے ان کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔
متعدد میڈیا اداروں پر مشتمل ایک بین الاقوامی کنسورشیم نے 50 ہزار ٹیلی فون نمبروں کی جانچ کے بعد اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی ایک کمپنی ’این ایس او گروپ‘ کے پیگاسس سافٹ ویئر کی مدد سے لوگوں کی جاسوسی کی گئی۔
اس سلسلے میں نئی دہلی کے ڈیجٹل میڈیا کے ادارے ’دی وائر‘ نے 18 جولائی 2021 کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں 300 سے زائد شخصیات کی جاسوسی کی گئی جن میں ججوں، کارپوریٹ نمائندوں، سیاست دان اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے علاوہ 40 سے زائد صحافی بھی شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ چیف جسٹس وقت ضائع کیے بغیر اس معاملے پر کارروائی کریں گے اور ملکی آئین کے دفاع، آئینی اداروں کے وقار اور شہریوں کی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر حکومت کو وقت مقررہ کے اندر جواب دینے کی ہدایت کریں گے۔