قومی ایئرلائنز پی آئی اے گزشتہ چند مہینوں سے اپنی ممکنہ نجکاری کے حوالے سے زیر بحث ہے، اپنی کارکردگی کے حوالے سے ماہرین بھی پی آئی اے کی جلد از جلد نجکاری کو ناگزیر قرار دے رہے ہیں، کیونکہ شدید مالی بحران سے دوچار قومی ایئر لائن کے لیے روز مرہ کے اخراجات اور ملازمین کی تنخواہوں سمیت آپریشنل اخراجات جاری رکھنا کافی کٹھن مرحلہ بن چکا ہے۔
تقریباً 4 ماہ قبل پی آئی اے کی نجکاری کا شور زور پکڑنے لگا تھا، جس کے بعد اکتوبر میں پی آئی اے کے سی ای او کی معاونت کے لیے 4 رکنی اسٹریٹجک بزنس ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی، جس میں جی ایم فلائٹ پلاننگ، جی ایم بجٹ، ڈپٹی جی ایم کمرشل اور ڈپٹی جی ایم لیگل سروسز شامل تھے۔
لیکن اتنا وقت گزر جانے کے باوجود بھی پی آئی کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہوسکا اور اب شنید یہ ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے، مگر کیا واقعی یہ منصوبہ ناکامی سے دوچار ہے؟
اس ضمن میں پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں ہے، کیونکہ پی آئی اے اس کا جوابدہ نہیں ہے۔ ’اس کے جوابدہ صرف نجکاری کمیٹی کے ممبر یا پھر وزارت خزانہ ہے، اور پی آئی اے کی نجکاری کا عمل حکومت دیکھ رہی ہے، اس لیے اس کی بابت وہی بتا سکتے ہیں۔‘
وی نیوز سے گفتگو میں نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل طے شدہ ٹائم لائن کے عین مطابق آگے بڑھ رہا ہے، اس کے علاوہ مشاورتی معاہدے کے دیگر تمام بینچ مارکس اور ڈیلیوری ایبلز جو کہ تشخیص کے طریقہ کار اور حوالہ قیمت کے تعین کی بنیاد بنیں گے، بھی مکمل طور پر ٹریک پر ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے وراثتی قرضوں کے مسئلے کا حل تلاش کرنے پر کام بھی آخری مراحل میں ہے۔
مزید پڑھیں
’جہاں تک (نجکاری کے) عمل کو تعطل کا شکار کرنے کا تعلق ہے تو یہ مفاد پرستوں کی آخری کوشش ہے کہ کسی طرح یہ یقینی بنایا جائے کہ چند لوگوں کے مفاد کی خاطر ریاست پاکستان کا خون بہتارہے، حقیقت یہ ہے کہ نجکاری کمیٹی نے صرف 12 ہفتوں میں بہت کچھ کام کیا ہے جو خود اس بات کا ثبوت ہے کہ نجکاری کا عمل مکمل طور پر ٹریک پر ہے۔‘
دوسری جانب نجکاری کمیشن کے میڈیا ڈائریکٹر ڈاکٹر احسن اسحاق نے بھی پی آئی اے کی نجکاری کے منصوبے کو ناکامی سے دوچار ہونے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ پی آئی کی نجکاری کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوا۔ ’پی آئی اے کو در پیش مسائل اس کے آپریشنز کو متاثر کر سکتے ہیں لیکن اس کی نجکاری کو ناکام نہیں کر سکتے۔‘
ڈاکٹر احسن اسحاق کے مطابق قومی ایئرلائن کی نجکاری کے عمل میں تاخیر ہوسکتی ہے لیکن یہ نجکاری ہوگی اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل نہ ہو جائے۔ ’ابھی فائنانشل ایڈوائزری بنیادی قیمت کی تنظیم نو اور تعین پر کام کر رہی ہے۔‘
ابتدائی تخمینوں کے مطابق فائنانشل ایڈوائزری سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ جنوری کے وسط تک یہ کام مکمل کرلیاجائے گا، لیکن حالیہ خبروں کے مطابق جنوری کے وسط تک اس کام کی تکمیل متوقع ہے، اس ضمن میں حتمی صورتحال اگلے ہفتے تک واضح ہونے کی امید ہے۔