سپر مارکیٹ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اسلم بھٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آگ لگنے سے تقریبا 50 سے 60 جھونپڑیاں تباہ ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ آگ لگنے کی اصل وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہے لیکن بظاہر یہ کسی انسانی غلطی کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔
سندھ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عابد شیخ نے بتایا کہ آگ شام 6 بجے کے قریب پل کے نیچے جھونپڑیوں میں لگی۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ایک فائر بریگیڈ گاڑی اس مقام پر بھیجی گئی تھی لیکن محکمہ کو صورتحال کی سنگینی کا احساس ہونے کے بعد مزید گاڑیاں بھیجی گئیں۔
عابد شیخ نے بتایا کہ 11 فائر بریگیڈ گاڑیوں کی سخت کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیم کو آگ لگنے کی جگہ تک پہنچنے کی کوشش کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے مزید کہا کہ آگ سے ایک اندازے کے مطابق 40 جھونپڑیاں تباہ ہوگئیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
یہ واقعہ شہر میں حالیہ آتشزدگی کے کئی واقعات میں سے ایک ہے۔ گزشتہ ہفتے پورٹ قاسم کے صنعتی علاقے میں ایک نجی اسٹیل مل میں آگ لگنے سے 2 مزدور جھلس کر جاں بحق جب کہ ایک زخمی ہو گیا تھا۔
اسی روز کورنگی انڈسٹریل ایریا میں تولیہ فیکٹری میں بھی ایک اور بڑی آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد قابو پالیا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل 22 جنوری 2020 کو بھی کراچی کےتین ہٹی میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے باگڑیوں کی کچی آبادی میں رات گئے آگ لگ گئی تھی جس سے آتشزدگی کےواقعےمیں 100سےزیادہ جھوپڑیاں جل کر خاکستر ہو گئیں تھیں۔
اسی طرح 20 نومبر 2021 کو بھی کراچی کے علاقے لیاقت آباد تین ہٹی میں آتشزدگی کے باعث لیاری ندی پر قائم متعدد جھگیاں جل کر راکھ ہوگئیں۔
کراچی کے علاقے لیاقت آباد تین ہٹی لیاری ندی میں خانہ بدوشوں کی جھگیوں میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا تھا تاہم متعدد جھگیاں مکمل طور پر جل کر راکھ ہوگئیں تھیں۔