مظاہر نقوی کا استعفیٰ : غلط تاریخ نے نئی بحث چھیڑ دی

بدھ 10 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استعفیٰ دے دیا۔ جسٹس مظاہر نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دیا ہے۔

انہوں نے آج 10 جنوری کو اپنا استعفیٰ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا تاہم استعفے پر تاریخ گزشتہ برس 10 جنوری 2023 کی درج ہے جس نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک جانب یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ آکر جسٹس مظاہر علی نقوی نے کب استعفٰی دیا وہیں دوسری جانب اُن کی قابلیت پر بھی سوال اُٹھایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے استعفے کا متن بھی نہیں پڑھا۔

ادریس عباسی نامی ایکس صارف نے استعفے میں غلطی کی نشاندہی کرتے ہو ئے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ جسٹس مظاہرعلیاکبر نقوی نے اپنے اسٹاف کا ٹائپ کردہ استعفٰی سائن کیا،بطور جج انہوں نے اپنے استعفے کا متن بھی نہ پڑھا اور یہ آج تک جسٹس کا کردار ادا کرتے آئے ہیں‘

 

سینئر صحافی زاہد فارق ملک نے بھی استعفے میں موجود غلطی کی نشاندہی کی اور اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے استعفی پر سال 2023 لکھا ہوا ہے، انہوں  نے اپنے سٹاف کا ٹائپ کردہ استعفٰی سائن کیا‘

جہاں ایک طرف صارفین غلطی کی نشاندہی کر رہے ہیں وہیں یہ بحث بھی جاری ہے کہ انکو قانونی فورمز پر آخری حد تک اپنا دفاع کرنا چاہئیے تھا۔ استعفے کا مطلب میدان چھوڑ کر فرار ہونا ہے۔

دوسری جانب اب سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہر علی اکبر  نقوی نے استعفے پر سال 2023 کو غلطی قرار دے کر اپنے اسٹاف کے ذریعے نیا خط جاری کر دیا ہے اور کہا ہے کہ استعفے پر تاریخ کے ساتھ سنہ 2023 غلطی سے لکھا گیا تھا اسے 2024 ہی پڑھا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت