مسلم لیگ ن نے 10 جنوری کی رات کو پنجاب کی ٹکٹوں کا اعلان کیا تو ہر طرف ٹکٹوں کا شور مچ گیا، امیدوار لسٹوں میں اپنے اپنے نام تلاش کرنے لگ گئے۔ اس وقت مسلم لیگ ن نےابتدائی طور پر 9ڈویژن کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ٹکٹس کااعلان کردیا ہے، جبکہ اسلام آباد سے 2 حلقوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
راولپنڈی،فیصل آباد، ساہیوال، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، اسلام آباد، ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے قومی اور صوبائی حلقوں کے امیدواروں کا اعلان کیا گیا ہے۔
قیادت کی جانب سے راولپنڈی ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کی 24 ٹکٹوں کا اعلان کیا گیا۔ فیصل آبادڈویژن کی قومی اسمبلی کی 16 اورصوبائی اسمبلی کی 32 ٹکٹوں کا اعلان کیا گیا، لاہور ڈویژن کے 3 اضلاع کی قومی اسمبلی کی 9 اور صوبائی اسمبلی کی 21 ٹکٹوں کااعلان کیا گیا، ساہیوال ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 8 اور صوبائی اسمبلی کی 15 ٹکٹوں کااعلان کیا گیا ہے۔
اسی طرح گوجرانوالہ ڈویژن سے قومی اسمبلی کی 15 اور صوبائی اسمبلی 29 ٹکٹس جاری کیے گئے۔ سرگودھا ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 9 اور صوبائی اسمبلی کی 15صوبائی ٹکٹس کا اعلان کیا گیا۔
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے 2 ٹکٹس جاری کیے گئے، ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 14 اور صوبائی اسمبلی کی 20 صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس جاری کیے گئے۔ بہاولپور ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 130 اور صوبائی اسمبلی کی 28 ٹکٹس جاری کیے گئے۔
ملتان ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 14اور صوبائی اسمبلی کے 26 ٹکٹس جاری ہوئے۔ ان 9 ڈویژنز میں قومی اسمبلی کے 110 جبکہ صوبائی اسمبلی کے 210 امیدواروں کو پنجاب میں ٹکٹس جاری کیے گئے ہیں۔
کون کون سے حلقے خالی چھوڑے گئے ہیں
راولپنڈی ڈویژن کا حلقہ این اے 54، جہاں سے مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کا ٹکٹ جاری نہیں کیا، لیگی ذرائع کے مطابق یہاں پر آئی پی پی کے سرور خان کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کی جائے گی۔ دوسرا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 64 گجرات کا ہے جہاں پر ن لیگ نے ٹکٹ جاری نہیں کیا اور نہ ہی صوبائی حلقہ پی پی 31,32 پر کسی کوٹکٹس جاری کیا گیا۔ اس حلقے میں مسلم لیگ ق کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہو سکتی ہے۔ اس حلقے سے چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک الیکشن لڑنا چاہتے ہیں وہ نہ صرف قومی بلکہ صوبائی نشست پر بھی الیکشن لڑیں گے۔
طلال چوہدری اور نواب شیر وسیر کے درمیان کے مقابلہ
اسی طرح فیصل آباد ڈویژن کا حلقہ این اے 96 پر بھی پارٹی نے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا یہاں پر طلال چوہدری اور نواب شیر وسیر کے درمیان ٹکٹ لینے کا مقابلہ ہے۔ نواب شیر وسیر نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ کا ساتھ دیا تھا۔
قصور کا حلقہ این اے 132 بھی ہے جہاں سے پارٹی کی طرف سے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔ یہاں پر ممکنہ طور پر پارٹی صدر شہباز شریف امیدوار ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح ملتان کے 2 حلقے این اے 149 اور این اے 150 یہاں سے بھی پارٹی نے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔ یہاں پر ن لیگ چاہتی ہے کہ آئی پی پی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین کو ایک سیٹ پر سپورٹ کیا جائے۔
سعود مجید بمقابلہ طارق بشیر چیمہ
ن لیگ نے ضلع بہاولپور سے این اے 165 سے بھی کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا، یہاں پر مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ اور ن لیگ کے سعود مجید قومی اسمبلی کی سیٹ کے امیدوار ہیں۔
لیگی ذرائع کے مطابق یہاں پر ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہوسکتی ہے اور سعود مجید کو سینٹ میں ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔
لغاری خاندان
ڈیرہ غازی کی این اے کی ایک سیٹ این اے 185 پر بھی پارٹی نے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا یہاں سے لغاری خاندان ٹکٹ لینے کا خواہاں ہے۔
غلام بی بی بھروانہ اور معاویہ اعظم
اسلام آباد کے بھی ایک حلقہ این اے 47 پر جماعت نے کسی کوبھی ٹکٹ جاری نہیں کیا یہاں پر آئی پی پی کے عامر کیانی کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہو سکتی ہے۔ اسی طرح جھنگ این اے 109 کو بھی پارٹی نے خالی چھوڑا ہے یہاں پر غلام بی بی بھروانہ اور معاویہ اعظم کے درمیان ٹکٹ لینے کا مقابلہ ہے۔
پنجاب کا آخری ڈسٹرکٹ
پنجاب کی آخری ڈسٹرکٹ رحیم یار خان کے حلقہ این اے 171 پر بھی کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا، لیگی ذرائع کے مطابق یہاں پر خسررو بختار کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمٹ ہو سکتی ہے۔
اسی طرح ضلع بھکر کے حلقہ این اے 92 پر پارٹی نے کسی کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا۔ یہاں نوانی خاندان کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہوسکتی ہے۔
ضلع خوشاب کے حلقہ این اے 88 سے بھی پارٹی نے کسی کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا اسی طرح لیہ کی 3 صوبائی حلقے پی پی 280,281,282 پر پارٹی کی جانب سے کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔
تقریباً پنجاب کے قومی اسمبلی کے بارہ ایسے حلقے ہیں جہاں پر ن لیگ نے ٹکٹ جاری نہیں کیے ابھی لاہور ضلع کی ٹکٹوں کا اعلان ابھی باقی ہے۔