اسلام آباد کو فضائی آلودگی سے بچانے کے لیے ’زگ زیگ ٹیکنالوجی‘ کا استعمال

اتوار 14 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے سینیئر آفیسر اور میڈیا ترجمان محمد سلیم نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے اندر واقع کل 63 روایتی اینٹوں کے بھٹوں میں سے 49 کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا گیا ہے جس سے فضائی آلودگی کے مسائل کو کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی۔

اپنے بیان ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ 4 روایتی اینٹوں کے بھٹوں کو ختم کردیا گیا ہے اور باقی 10 روایتی اینٹوں کے بھٹوں کو بھی ماحول دوست جدید، صاف ستھری زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں

محمد سلیم نے کہاکہ اینٹوں کی مینوفیکچرنگ کا روایتی شعبہ کا فضا کو آلودہ کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑا حصہ ہے کیونکہ اس طرح کے اینٹوں کے بھٹے اینٹوں کو پکانے کے لیے گندے توانائی کے ذرائع پر انحصار کرتے ہیں۔

کوئلہ، ربڑ اور جوتے ایندھن کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، محمد سلیم

ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر کوئلہ، ربڑ اور جوتے ایندھن کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں جومہلک سیاہ کاربن کا اخراج کرکے ماحول کو آلودہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اب77 فیصد سے زیادہ بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیے گئے ہیں جس سے فضا میں کاربن کے اخراج کی سطح کو 60 فیصد تک کم کرنے اور بھٹہ مالکان کو توانائی کے اخراجات کی مد میں 30 فیصد تک بچت ملے گی۔

انہوں نے کہاکہ وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابط اور پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اسلام آباد (پاک ای پی اے) نے اسلام آباد انتظامیہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے دارالحکومت اور اس کے دیہی علاقوں میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف رکاوٹوں کے باوجود مربوط کوششوں کے ساتھ یہ سنگ میل عبور کیا ہے۔

زیادہ تر اینٹوں کے بھٹے دارالحکومت کے دیہی علاقوں میں واقع ہیں

محمد سلیم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگرچہ زیادہ تر اینٹوں کے بھٹے دارالحکومت کے دیہی علاقوں میں واقع ہیں لیکن روایتی بھٹوں کو صاف اینٹ بنانے والی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے بعد ان ملحقہ علاقوں کو خاص طور پر صاف آب و ہوا میسر آئے گی اورآلودہ ہوا سے پھیلنے والی سانس کی بیماریوں سے نجات ملے گی۔

اینٹوں کی تیاری کے روایتی عمل کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمل ماحولیاتی طور پرانتہائی نقصان دہ ہے، اینٹوں کی پیداوار کے اس طرح کے عمل میں ہاتھ سے بنی اینٹیں شامل ہوتی ہیں جو فکسڈ چمنی بل ٹرینچ بھٹیوں (ایف سی بی ٹی کے) میں پکائی جاتی ہیں جسے اینٹوں کی پیداوار کے لیے سب سے زیادہ آلودہ تکنیک قرار دیا گیا ہے۔

فضائی آلودگی سے بیماریاں پھیلتی ہیں

’اس سے فضائی آلودگی سمیت بے شمار منفی سماجی اور ماحولیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں، آب و ہوا کی تبدیلی، سانس کی بیماریاں، زمین کے استعمال کے اثرات اور جنگلات کی کمی اس کی دیگر نقصان دہ وجوہات ہیں‘۔

انہوں نے کہاکہ صحت اور ماحولیاتی منفی اثرات کے پس منظر میں وفاقی وزارت کی جانب سے زگ زیگ ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی کوششیں کی گئیں تاکہ نا صرف اسموگ کا باعث بننے والے زہریلے سیاہ کاربن کے اخراج کے مسائل کو کم کیا جاسکے بلکہ وفاقی دارالحکومت اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں میں مجموعی طور پر فضائی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ اس قبل صوبہ پنجاب کے تمام بھٹوں کو زگ زیگ ٹینالوجی پر منتقل کیا جاچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp