یوں تو بالی وڈ ایسی انڈسٹری ہے جہاں لوگ داخل ہونے کے ہمیشہ خواب دیکھتے رہتے ہیں، کسی نہ کسی طرح بالی وڈ میں انٹری کے بعد کچھ لوگ اپنی جگہ بنا لیتے ہیں اور کچھ ناکام ہوکر پھر داخلے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو بالی وڈ میں ڈیبیو کے ساتھ ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتے ہیں اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ وہ بالی وڈ کو خود ہی خیرباد کہہ دیتے ہیں۔
ایسے ہی بالی وڈ کے ایک سابق اداکار ہیں جو بالی وڈ کی چکا چوند روشنیوں کو چھوڑ کر تبلیغی جماعت میں شامل ہوکر لوگوں کو ہدایت کی طرف بلا رہے ہیں۔ یہ کہانی ہے بالی وڈ کے سپراسٹار اجے دیوگن کی 1991 میں بننے والی فلم پھول اور کانٹے میں ’راکی‘ کا کردار ادا کرنے والے عارف خان کی۔
بالی وڈ فلم ’پھول اور کانٹے‘ سے عارف خان نے بالی وڈ میں ڈیبیو کیا، عارف خان نے اس فلم میں اجے دوگن (ہیرو) کے مقابلے میں ولن کا کردار ادا کیا، راکی کا کردار بہت منفی تھا، اس کے بعد بھی کچھ عرصے تک عارف خان بالی وڈ میں چھائے رہے اور انڈسٹری میں اپنی نمایاں جگہ بنا لی۔
بعد ازاں عارف خان بالی وڈ سے ایسے غائب ہوئے کہ لوگ پوچھنے لگے کہ ’پھول اور کانٹے‘ کا راکی کہاں گیا، ایسا کیا ہوا کہ عارف خان اپنا پورا کیریئر چھوڑ کر انڈر گراؤنڈ چلا گیا، کورونا کی وبا کے دوران عارف خان منظرعام پر آئے۔ لوگوں نے دیکھا کہ پھول اور کانٹے کے راکی اب پورے مولانا بن چکے ہیں۔ انہوں نے بالی وڈ کی دنیا چھوڑ کر دین اسلام کی تبلیغ کی راہ چُن لی ہے۔
عارف خان کی زندگی کیسے بدلی؟
حال ہی میں عارف خان کا ایک انٹرویو منظر عام پر آیا ہے جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ انہوں نے بالی وڈ کیوں چھوڑی اور کیسے دین اسلام کی تبلیغ کی راہ پر چل پڑے۔ انٹرویو کے دوران عارف خان سے سوال کیا گیا کہ یہ تبدیلی کیسے آئی ان کی تبدیلی کے اندر؟ انہوں نے جواب میں کہا:۔
اجے دیوگن کی مشہورزمانہ فلم ”پھول اور کانٹے“ میں روکی بھاٸی کا کردار نبھانے والا عارف خان آج ایک مولانا بن چکے ہیں
آٸیے ! ہم بھی دیکھتے ہیں زندگی کیسے بدلی
🤲🤲🤲 pic.twitter.com/sPX41kaJqY— Sajid usmani (@SajidFb) January 15, 2024
’ اللہ نے مجھے اس کام کے لیے چنا، اسی لیے میں اس کام سے منسلک ہوا، ہر ایک چیز کا کچھ سبب بنتا ہے، کچھ محنت تبلیغی جماعت والوں نے کی مجھ پر اور مجھے اللہ نے تبلیغی جماعت کے ذریعے ہدایت دی۔‘
عارف خان نے بتایا کہ ’جب تبلیغی جماعت کے لوگ میرے پاس آئے تو میں ان سے بہت بدظن تھا، کیوں کہ میں ممبئی کے جس محلے میں رہتا تھا وہاں تبلیغی جماعت والوں کی بہت مخالفت چل رہی تھی، لیکن اللہ نے مجھے ہدایت دی۔‘
انہوں نے قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ بیان کیا کہ ’جب حق آتا ہے تو باطل بھاگ جاتا ہے۔‘ اور بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اللہ نے میرا ذہن اس طرف موڑا۔
’تبلیغی جماعت کے امیر میرے پاس آئے، میں صبح سویرے کسی فلم کی شوٹنگ پر جارہا تھا، وہ میری گاڑی کے پاس آئے اور سلام کرکے مجھ سے پوچھا کہ ایک سوال کرنا ہے، میں نے سوچا کوئی سائل ہے تو میں نے اس کو پیسے دینے کے لیے جیب میں ہاتھ ڈالا، لیکن انہوں ںے کہا کہ نہیں، نہیں، میں نے ایک سوال کرنا ہے، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بھائی ! آپ نے مرنا ہے کہ نہیں مرنا ہے، مجھے غصہ آیا تو میں نے انہیں کہا کہ ہاں پہلے آپ نے مرنا ہے پھر میں نے مرنا ہے۔‘
عارف خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’میری بات کے جواب میں تبلیغی جماعت کے امیر مسکرائے اور کہا کہ ہاں پہلے مجھے مرنا ہے پھر آپ نے، لیکن یہ بتائیے کہ قبر میں گاڑی جائے گی یا داڑھی جائے گی، میں نے کہا کہ آپ کا دماغ خراب ہوگیا ہے، قبر میں گاڑی کیسے جائے گی، قبر میں تو داڑھی جائے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ امیر نے انہیں کہا ’قبر میں گاڑی نہیں داڑھی جائے تو پھر گاڑی کے لیے وقت کیوں ضائع کرتے ہو، داڑھی والی زندگی کیوں نہیں اختیار کرتے، داڑھی والی زندگی تو بس رسول پاک ﷺ کی سنت ہے، بس! یہ بات میرے دل پر لگی اور یہیں سے میری زندگی کا رخ بدلنا شروع ہوا۔‘
سابق بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ وہ 1997 سے تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں، اس وقت ممبئی میں تبلیغی جماعت کا عالمی اجتماع ہوا تھا، وہاں اللہ نے انہیں قبول کیا۔
بالی وڈ سے نکلنے کے بعد عارف خان کی زندگی کیسی رہی؟
انہوں نے بتایا کہ جب وہ بالی وڈ چھوڑ کر دین اسلام کی تبلیغ سے وابستہ ہوئے تو پیشہ وارانہ زندگی میں بہت تکلیفیں اٹھانا پڑیں، ایک وقت آیا کہ وہ سڑکوں کے کنارے شربت بیچتے رہے، جس پر لوگ طعنے دیتے تھے کہ تبلیغی جماعت والوں نے اس کی زندگی تباہ کر دی، آسمان سے گرا اور کھجور میں اٹکا، ایسی مثالیں دیتے تھے، جس پر ان کا دل جلتا تھا۔
عارف خان نے بتایا کہ جب وہ بالی وڈ چھوڑ کر تبلیغی جماعت کے ساتھ وابستہ ہوئے تو گھروالوں نے ان کا ساتھ دیا، وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ مسلسل چار مہینے لگاتے رہے، بیرون ملک بھی جاتے رہے، کبھی پلٹ کر بالی وڈ آنے کا خیال دل میں نہیں آیا، پہلی بار مسجد کی چٹائی پر سونے میں جو مزہ آیا وہ کہیں نہیں آیا، اس کام میں آںے کے بعد اللہ نے کبھی غمگین نہیں ہونے دیا، اللہ نے ہمیشہ مطمئن رکھا۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب وہ تبلیغی جماعت سے وابستہ ہوئے تو گھر والوں کے علاوہ کسی نے ساتھ نہیں دیا، لیکن میں نے شکوہ بھی کسی سے نہیں کیا، ابھی وہ بنگلور میں سیٹل ہیں اور ’پانی کم چائے‘ کے نام سے کیفے چلا رہے ہیں، اس کے دو اور آؤٹ لیٹس ہیں، انہی سے اپنی ضرورتیں پوری کررہے ہیں۔
مولانا طارق جمیل سے مشورہ لیتے ہیں
’تبلیغی جماعت میں آںے کے بعد پاکستان کے عالم دین مولانا طارق جمیل سے تعلق اور رابطہ رہا، اب بھی ہے، ملاقاتیں بھی ہوئیں اور ان سے اکثر مشورے بھی لیتے ہیں، مولانا طارق جمیل نے مجھ سے کہا کہ سلمان خان سے مل کر میرا پیغام ان تک پہنچاؤں، میں نے ان کا پیغام سلمان خان تک پہنچایا۔‘
عارف خان نے کہا کہ بالی وڈ میں دیگر مسلمان ادا کار بالی وڈ کے ہنگاموں سے نکل نہیں پارہے ہیں کیوں کہ وہ خود نہیں نکلنا چاہتے، جب تک اس گندے ماحول سے نکلیں گے نہیں، ہدایت ملنا اتنا آسان نہیں ہے، اللہ ہی ان کو اس ماحول سے نکالے گا۔