گلگت بلتستان میں خشک سردی کا راج برقرار، بچوں اور بزرگوں میں بیماریوں کی شرح میں نمایاں اضافہ ہونے پر نتیجتاً ہسپتال میں مریضوں کا رش معمول سے دوگنا ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے مریضوں بالخصوص بچوں کو معمولی بیماریوں پر ہسپتال نہ لانے اور گھروں ہی میں علاج کرنے پر زور دیا ہے۔ جبکہ معمر افراد کے لیے بھی ادویات سے زیادہ صحت بخش غذا کے ذریعے علاج کرنے کو بہتر قرار دیا ہے۔
بارش اور برفباری نہ ہونے سے بیماریاں بڑھ گئیں
صوبائی ہیڈکوارٹر ہسپتال گلگت میں ماہر امراض اطفال ڈاکٹر تجمل حسین نے وی نیوز کو بتایا کہ بارش اور برفباری نہ ہونے کی وجہ سے خشک سردی جاری ہے جس کے بچوں اور بوڑھوں کی صحت پر بالواسطہ منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
گزشتہ سالوں کے مقابلے میں رواں سردیوں کا سیزن خشک ہونے کے علاوہ سخت بھی ہے۔ موجودہ سردیاں صحت کے لیے بہت خطرناک ہیں اور یہ سیدھے ہڈیوں تک اتر جاتی ہے، جسے کمزور مدافعتی نظام کے لوگ خصوصاً بچے اور بوڑھے برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر تجمل کے مطابق اگر کوئی سیریس مرض نہ ہو تو بچوں کو ہسپتال میں لانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہاں پر دوسرے بیماریوں کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، اور یہ بیماریاں ایک سے دوسرے کو منتقل ہو رہی ہیں۔ ایسے میں بچوں کو گھروں میں سردیوں کی غذا اور خشک میوہ جات زیادہ سے زیادہ کھلائیں۔
نمی کے تناسب میں کمی سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ
پھیپھڑوں کے امراض کی ماہر (پلمونولوجسٹ) ڈاکٹر امبر مظہر نے وی نیوز کو بتایا کہ خشک سردیوں کے دوران ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگ سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ بالخصوص دمہ اور سانس کی دیگر امراض کے مریضوں کے لیے یہ بہت مشکل وقت ہے۔ گھروں کو گرم رکھنے کی کوشش میں ہوا کا راستہ بھی روک دیا جاتا ہے جس کے باعث نمی مزید کم ہو جاتی ہے اور گلہ خشک ہو جاتا ہے جس سے احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
خشک اور سخت سردیوں میں بچوں، بوڑھوں کے علاوہ حاملہ خواتین کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے حاملہ خواتین کی مسلسل نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔
پلمونولوجسٹ ڈاکٹر امبر مظہر نے مزید بتایا کہ ان سردیوں کے دوران نہ صرف سانس اور پھیپھڑوں کے مریضوں کی ہسپتال میں شرح بڑھ گئی ہے بلکہ پرانے مریضوں میں بھی انفیکشن بڑھ رہا ہے۔ بہت سارے ایسے مریض بھی آئے ہیں جنہیں آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے۔
گلگت بلتستان کا قدیمی کیلنڈر اور بارش وبرفباری
واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں رواں سردیوں کے پورے سیزن میں تاحال بارش اور برفباری نہیں ہوئی ہے۔ گلگت کے قدیمی کیلنڈر کے مطابق 20 دسمبر سے سردیوں کا بڑا چلہ شروع ہوتا ہے جو جنوری کے آخر تک جاری رہتا ہے اور اس دورانیہ ہی میں سب سے زیادہ بارش اور برفباری ہوتی ہے جو کہ رواں سال بالکل بھی نہیں ہوئی ہے۔