امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی گرفتاری کے حامی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہئیں اور ایسا کرنے کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت 2 ماہ کی قربانی دے دے۔
‘وی نیوز’ کودیے گئے انٹرویو میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو اپوزیشن میں ہے، اس کے علاوہ تمام جماعتیں کسی نہ کسی شکل میں حکومت میں موجود ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت چاہتی ہے کہ انتخابات وقت پر نہ ہوں مگر ہماراموقف ہے کہ مرکز اور سندھ میں بھی نگران حکومتیں بنادی جائیں۔
‘پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں ہے’
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں ہے، یہاں تو انتخابات سے قبل ہی صوبوں کو تقسیم کرکے ایک ایک سیٹ کے بارے میں فیصلے کرلیے جاتے ہیں۔ یہاں ووٹر کو آزادانہ ماحول میں ووٹ ڈالنے کا موقع تک فراہم نہیں کیا جاتا۔
سراج الحق نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے فیصلے پر سپریم کورٹ کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ پہلے 9 رکنی بنچ بنایا گیا اور پھر وہ 5 رکنی رہ گیا۔ 90 روز میں انتخابات کرانے کا فیصلہ ایک کمزور بنچ نے دیا ہے لیکن اب حکومت کے پاس عدالتی فیصلے کو ماننے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔
‘انتخابی اتحاد نے جماعت اسلامی کے انقلابی نظریے کو نقصان پہنچایا’
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ماضی میں کیے گئے انتخابی اتحاد کی وجہ سے جماعت اسلامی کو کچھ سیٹیں توضرور ملیں مگر ہم اپنے انقلابی ایجنڈے پر عمل نہ کرسکے کیونکہ جماعت اسلامی تو ایک نظریاتی جماعت ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ ججز، جرنیلوں اور الیکشن کمشنر کو قوم کے ٹیکس کے پیسے سے تنخواہ ملتی ہے لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ یہ لوگ جب مل کر اپنا وزن پہلے کسی ایک پلڑے میں اور پھر کسی دوسرے پلڑے میں ڈال دیتے ہیں تو اس سے ان کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج ملک کے جو حالات ہیں اس کی ذمہ داری ملک کی 3 بڑی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر عائد ہوتی ہے۔ عمران خان ہر ہفتے آئی ایس آئی کے دفتر میں جاکر بیٹھتے تھے تو صاف ظاہر ہے کہ جب کوئی اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اقتدار میں آتا ہے تو پھر ان کے شاروں پر چلنا مجبوری بن جاتی ہے۔
پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ ہمارا پہلے روز سے واضح موقف ہے کہ ڈرون حملے نہیں ہونے چاہئیں اور پاکستان اور افغانستان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
کراچی میں اب تک میئر کا انتخاب کیوں نہیں ہوسکا؟
وی نیوز نے سراج الحق سے سوال پوچھا کہ اب تو بہت وقت گزر چکا ہے مگر اب بھی کراچی میں میئر کا انتخاب نہیں ہوسکا تو آخر اس کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟ جماعت اسلامی کیا سوچ رہی ہے؟ کیا اس راہ میں پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف رکاوٹ ہیں؟
اس سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی میں یہ ہورہا ہے کہ پیپلز پارٹی نتائج بدلنا چاہتی ہے۔ ابتدائی طور پر اس کی جیتی ہوئی نشستوں کی تعداد 96 تھی جو اب 84 تک پہنچ چکی ہے اور اگر الیکشن کمیشن نے بروقت رکی ہوئی 11 نشستوں پر انتخابات کروا دیے تو اس تعداد میں مزید کمی ہوجائے گی۔
دراصل پیپلز پارٹی کی سیٹیں 45 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے مگر ان میں اضافے کے لیے اس نے انتظامیہ کو اپنے ساتھ شامل کیا، وسائل استعمال کیے اور پھر پریزائیڈنگ افسران اور ان کے عملے کو استعمال کیا۔ یہ سلسلہ یہاں سے شروع نہیں ہوا بلکہ اس سے پہلے حلقہ بندیوں میں بھی انہوں نے گڑبڑ کی، یعنی جہاں ان کے ووٹ زیادہ تھے وہاں چھوٹی چھوٹی یونین کونسل بنائیں۔ دراصل پیپلز پارٹی کی نیت شروع سے ہی جمہوری نہیں رہی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ پیسوں کے ذریعے، دھاندلی کے ذریعے یا انتطامیہ کو ملا کر کسی بھی طرح نتائج کو بدلا جاسکے۔
جہاں تک بات ہے تحریک انصاف کی تو ابتدائی طور پر تو انہوں نے حمایت کا یقین دلایا تھا مگر آپ نے دیکھا کہ بعد میں ان کے بیانات بدلے گئے۔ ہم تو بس یہ چاہتے ہیں کہ عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اس کا احترام کیا جائے اور ہم شہر کی سب سے بڑی پارٹی بن کر سب کو ساتھ لے کر چلیں اور شہر کی ترقی اور امن قائم کرنے کے لیے کام کریں۔
ہماری حکومت بنی تو امریکا سے جنگ نہیں کریں گے
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری حکومت بنی تو امریکا سے جنگ نہیں کریں گے بلکہ ان کو کہیں گے کہ وہ اپنی پالیسیوں پرغور کریں اور ہماری پالیسیوں پر اثرانداز نہ ہوں کیونکہ ہماری امریکا کے عوام سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا امریکی پاکستان میں دورے کرکے ہماری ملکی سیاست میں مداخلت کرتے ہیں اور فیصلے کرتے ہیں کہ کس کو آگے لانا ہے اور کس کو نہیں لانا جو نہیں ہونا چاہیے۔ ہماری حکومت بنے گی تو ہم امریکا سے عافیہ صدیقی کو واپس کرنے کا مطالبہ بھی کریں گے۔