مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ عمران خان کو صادق و امین قرار دینے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، ان کو شرم آنی چاہیے، تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کرپشن انڈیکس میں پاکستان 117 سے 140 پر چلا گیا تھا، شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت میں ملک کرپشن انڈیکس میں 134 پر آگیا، نواز شریف کے خلاف ہر عدالت کو استعمال کیا گیا لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں دانش اسکولز بنے، سڑکوں کا جال بچھا، بجلی کے منصوبے لگے، گیس کے منصوبے اور سولر پارک لگا کیوں کہ اوپر بیٹھا شخص صادق اور امین تھا، جس نے ایک ایک پیسہ پاکستانی عوام کی امانت سمجھ کر استعمال کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پھر 2018 سے 2022 میں آئیے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2018 سے 2022 میں پاکستان کرپشن انڈیکس میں 140 ویں نمبر پر چلا گیا جبکہ یہ انڈیکس 2013 سے 2018 تک 117 تھا، پی ٹی آئی کی کرپشن سے پاکتستان واپس کرپشن انڈیکس میں 117 سے 140 پر چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ایک بھی ترقیاتی پراجیکٹ نہیں لگایا لیکن 25 ہزار ارب قرضہ لیا، خیبرپختونخوا حکومت نے 900 بلین روپے قرضہ لیا، یہ بلین ٹری سونامی اور بی آر ٹی کے نام پر کھا گئے، کوویڈ فنڈ کا جواب نہیں دے سکے، جو منصوبہ اٹھاؤ اس میں کرپشن تھی۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو کرپشن سے پاک کیا، لوڈ شیڈںگ ختم کی، مہنگائی کم کی، ترقیاتی کام کروائے، موٹرویز بنائیں، اورنج ٹرین اور میٹرو بس چلائی۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں کرپشن کا بازار گرم کیا، مہنگائی کی، ترقیاتی منصوبے بند کیے، ایک اینٹ نہیں لگائی، کوئی سکول، اسپتال، موٹروے نہیں بنائی لیکن چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے بجائے گوگی پنکی اکنامک کوریڈور ضرور بنایا۔
سابق وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ سابق چیف منسٹر پنجاب کو غلام بنا کر پی ٹی آئی نے پنجاب میں بٹھایا ہوا تھا، وہ اشاروں کے اوپر نوکریاں دیتا تھا، ڈی سی اور اے سی کی بولیاں لگاتا تھا، جس کی وجہ سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل کی کرپشن انڈیکس میں پاکستان 140 پر پہنچ گیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ 900 بلین اور 25 ہزار ارب کہاں گئے، دوسری طرف چور شور مچا رہے تھے، پوری پرسیپشن بنائی کہ شہباز شریف اور نواز شریف کو چور کہو، لیکن پی ٹی آئی والے اصل میں انٹرنیشنل سند یافتہ چور تھے، ان کی چوری کی وجہ سے منگائی ہوئی۔
’ڈٰیلی میل کو بلا کر صحافی ڈیوڈ روز کے ذریعے خبر بنوائی گئی کہ شہباز شریف تعلیم کا پیسہ کھا گئے، یوکے کی ہائی کمشنر نے کہا کہ اس سے زیادہ شفاف منصوبے کبھی پاکستان میں لگے ہی نہیں جو شہباز شریف نے لگائے، نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا کہ جو الزام شہباز شریف پر لگا رہے ہیں وہ غلط ہیں، کوئی منی لانڈرنگ ہوئی نہ کوئی کرپشن کا ثبوت ملا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ نواز شریف کو کرپشن کے مقدمات میں سزا نہیں دے سکے اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر انہیں اداروں کے ساتھ مل کر نااہل کروایا، 3 بار شہباز شریف کو گرفتار کیا اور چور چور کرتے اپنی پوری سیاست میں جھوٹے بیانیے بنائے۔
’تحریک عدم اعتماد کے بعد پاکستان کرپشن انڈیکس میں دوبارہ 140 سے دوبارہ 133 پر آگیا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جب نواز شریف، شہباز شریف اور مسلم لیگ کے پاس عوام کی امانت آتی ہے تو کرپشن کم ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مافیا 4 سال تک کرپشن کرتا رہا، جب اوپر سے نیچے تک منظم کرپشن ہو تو ملک میں چور بازاری ہوتی ہے، یہ توشہ خانہ لوٹ گئے، جب جواب مانگو تو یہ ججوں کو گالیاں دیتے ہیں، رینجرز اہلکاروں کے سر پھاڑتے ہیں، شہداء کے مجسمے توڑتے ہیں، ریاست پر حملے کے لیے نوجوانوں کو پٹرول بم دیتے ہیں، یہ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ انہوں نے چوری کی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنہوں نے چوری نہیں کی ہوتی وہ اپنی تین، تین نسلوں کا حساب دیتے ہیں، کھڑے ہوکے سینہ تان کے سپریم کورٹ کو کہتے ہیں کہ مجھ پر الزام لگا ہے، مجھ سے جواب لے لیکن جب عمران خان سے چوری کا جواب مانگو تو وہ شہداء کی یادگاروں پر حملے کرتے ہیں، ریاست کے اوپر حملے کرتے ہیں۔
’پھر یہ ملک کی تضحیک کرتے ہیں، سائفر کو اپنی سیاست کا بیانیہ بنا لیا آج یہ مظلومیت کا بیانیہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ملک کے قومی راز سے کھیل رہے ہیں۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف ہر عدالت کو استعمال کیا گیا لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی، جس جج نے عمران خان کو صادق و امین کا سرٹیفیکیٹ اور دوسروں کو سسیلین مافیا کہا ان کو شرم آنی چاہیے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ان کے منہ پر طمانچہ ہے جو کہتے تھے کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کے صندوق بھر کر ثبوت منگوا لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نواز شریف کی قیادت میں دوبارہ سے مہنگائی کم کریں گے،نوجوانوں کو پھر روزگار دیں گے اور دوبارہ سی پیک بنائیں گے، بجلی کے پراجیکٹ بنائیں گے، اگر پاکستان کے اچھے دن واپس لانے ہیں تو 8 فروری کو پاکستان کے عوام نے اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے نواز شریف کو واپس لانا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف اور عمران خان کے کیس میں فرق ہے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا کیا گیا، نیب نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کے ثبوت نہیں ہیں۔
’توشہ خانہ تحائف لینے کا ایک قانونی طریقہ ہے، آپ کو تحائف ملے، آپ نے توشہ خانہ میں جمع کروانے تھے، توشہ خانہ قیمت لگائے گا، آپ وہ قیمت ادا کرکے تحفے لے لیں، لیکن اگر آپ یہ تحفے توشہ خانہ میں جمع نہ کروائیں اور خود قیمت لگوا کر تحفے بیچ دیں اور پھر منی ٹریل بھی نہ دیں، پھر بند کاغذ لہرا کر کہہ دیں کہ یہ سائفر ہے اور قومی راز کو سیاسی بیانیے کے لیے استعمال کریں اور کہیں کہ ہم نے اس کے ساتھ کھیلنا ہے تو کیا یہ کوئی مذاق ہے یا کوئی کھیل ہے؟‘