لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا حکم نامہ معطل

جمعرات 9 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا پیمراء کاحکم نامہ معطل کر دیا ہے۔عدالت نے پیمراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر فل بنچ بنانے کی سفارش کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سیاسی جماعت کے سربراہ کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کیسے لگائی جاسکتی ہے۔ چئیرمین پیمرا کو کہیں آئندہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے رد کر دی۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتا اور اشتیاق اے خان نے دلائل دئیے۔

ان کا کہنا تھا عمران خان کی تقاریر پر پابندی آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔آئین پاکستان شہریوں کو آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے۔ پیمراء کی جانب سے پابندی کا نوٹی فیکیشن غیر قانونی طور پر جاری کیا گیا۔

پیمراء کے تیرہ میں سے صرف تین ممبران نے پابندی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ پیمراء قانون کے تحت پابندی کے لیے کم از کم پانچ ممبران کی منظوری قانونی تقاضا ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت پیمراء کی جانب سے عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کا نوٹی فیکیشن کالعدم قرار دے۔

عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کا پیمراء کا حکم نامہ معطل کر دیا۔ عدالت نے پیمراء کو 13 مارچ کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر فل بنچ بنانے کی سفارش کی ہے۔

عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کیا تھا؟

عمران خان نے پانچ مارچ کو زمان پارک لاہور سے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کسی کا نام لیے بغیر ’لوگوں کے کپڑے اتار کر ان کی ویڈیوز‘ بنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پیمرا نوٹی فیکیشن میں کیا کہا گیا تھا؟

پیمرا کی جانب سے 5 مارچ کو جاری کئے گئے نوٹی فیکیشن کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنی تقاریر اور بیانات میں مسلسل ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلا رہے ہیں جو امن و امان اور کے لیے خطرہ ہے۔

پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری نوٹی فیکیشن میں کہا گیا تھا کہ پابندی کا اطلاق عمران خان کی لائیو اور ریکارڈ کی گئی دونوں طرح کی تقاریر اور بیانات پر ہوگا۔

پیمرا نے ٹی وی چینلز کو کہا تھا ’وہ یہ یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص ان کا پلیٹ فارم ’ہتک آمیز‘ بیان بازی کے لیے استعمال نہ کرے جو ریاستی اداروں کے خلاف ہو یا جس سے ملک میں نفرت پھیلے یا امن و امان کی صورتحال کو نقصان پہنچے‘۔

یاد رہے کہ نومبر 2022 میں بھی پیمرا نے عمران خان کی لائیو یا ریکارڈ کی گئی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگائی تھی جو ایک گھنٹے بعد وزیراعظم شہبازشریف کے حکم پر واپس لے لی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی