انصاف کے ایوانوں سے ایک اور استعفی آگیا۔ سپریم کورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ سے بھی استعفی آنا شروع ہوگئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے بطور جج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر پاکستان کو ارسال کیا، استعفے میں لکھا کہ بطور جج 10 برس فرائض سرانجام دیے، ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا۔
جسٹس شاہد جمیل خان رواں برس موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد سے کام نہیں کر رہے تھے۔ جسٹس شاہد جمیل خان نے 22مارچ 2014 کو بطور ایڈیشنل جج عہدے کا حلف لیا جس کے ایک سال بعد انہیں مستقل کردیا گیا۔
جسٹس شاہد جمیل خان نے تقریباً 10 برس فرائض سر انجام دیے، وہ جج بننے سے قبل انکم ٹیکس ٹریبول کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔
جسٹس شاہد جمیل نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 206 ایک کے تحت استعفیٰ دیتا ہوں۔
جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفی کے متن میں لکھا کہ انہوں نے زندگی کا ایک نیا باب شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے فرائص سر انجام دیے۔ اس عہدے پر رہنا ان کے لیے باعث عزت ہے۔
انہوں نے اپنے استعفیٰ میں علامہ اقبال کے اشعار بھی لکھے:
آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات
آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور
محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات
محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات
اقبال! یہاں نام نہ لے علم خودی کا
موزوں نہیں مکتب کے لیے ایسے مقالات
جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے دور میں مفاد عامہ کے متعدد کیسز پر احکامات جاری کیے۔ ان کے استعفیٰ کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 39 رہ گئی جبکہ ججز میں خالی آسامیوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے
جسٹس شاہد جمیل خان کی استعفے کی وجہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ہیں؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وکیل میاں داؤد کا کہنا تھا کہ جسٹس شاہد جمیل کی استعفی دینے کی ہی ایک وجہ ہے اور وہ ہیں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر حسین ۔ جسٹس شاہد جمیل کی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے نہیں بنتی تھی جس کی وجہ سے کئی دفعہ وہ ان کے معاملات میں مداخلت کرتے تھے۔
سینئر وکیل میاں داؤد نے ایک واقعہ کوڈ کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ایک تقریب میں کچھ جسٹس صاحباں مدعو تھے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بھی وہاں پر موجود تھے۔ جسٹس شاہد جمیل خان نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے کہا’آپ اپنے داماد پی ٹی آئی کے رہنما علی ساہی کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں، حالانکہ آپ کو چاہیے کہ لاہور ہائیکورٹ کی عزت بحال کریں‘۔
اس پر دونوں میں تلخ کلامی ہوگئی۔ اس واقعہ کے بعد چیف جسٹس نے ان سے کارپوریٹ سیکٹر کے متعدد کیسز بھی واپس لے لیے تھے اور انہیں کام کرنے سے مکمل طور پرروک دیا تھا، انہیں مجبور کیا جارہا تھا کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے کہنے کے مطابق چلیں۔
سینئر وکیل میاں داؤد نے بتایا کہ جسٹس شاہد جمیل خان ایک ایماندار جج تھے۔ انہوں نے انصاف پر مبنی فیصلے کیے۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل جسٹس شاہد جمیل کی اہلیہ نے بھی بطور سرکاری ڈاکٹر، اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔