کراچی کے عوام نے 8 فروری 2024 کے انتخابات میں اپنی تمام تراُمیدیں جماعت اسلامی پاکستان سے وابستہ کر لی ہیں۔ کراچی کے شہریوں کی اکثریت نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل کا واحد حل اور اس کے لیے سب سے زیادہ کوشاں جماعت، جماعت اسلامی پاکستان ہے جب کہ گیس اور بجلی کی کمی بھی جماعت اسلامی پاکستان ہی دور کر سکتی ہے۔
اس حوالے سے ’کراچی اوپینیئن پول‘ نے جنوری 2024 کے پہلے سروے کے بعد 4 فروری 2024 کو سروے کا دوسرا مرحلہ جاری کیا ہے جس میں ٹیلی فون پر حاصل کیے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر نئے نتائج جاری کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
سروے کے دوسرے مرحلے میں 30 جنوری سے یکم فروری 2024 تک کے سروے کے نتائج جاری کیے گئے ہیں جب کہ اس سے پہلے اسی سروے کے پہلے مرحلے میں 17 سے 20 جنوری 2024 تک کے نتائج جاری کیے گئے تھے۔ سروے میں تمام اضلاع سے انٹرویوز کیے گئے۔
سروے کے شرکا سے پوچھا گیا کہ کراچی کے تمام ترمسائل کے حل کے لیے کونسی سیاسی جماعت سب سے زیادہ کوشش کر رہی ہے تو پہلے مرحلے کے سروے میں 39 فیصد اور دوسرے مرحلے کے سروے میں 47 فیصد افراد نے جماعت اسلامی پاکستان کے حق میں ووٹ دیا اور کہا کہ کراچی کے تمام تر مسائل کے حل کے لیے سب سے زیادہ کوشش جماعت اسلامی کر رہی ہے۔
اسی سوال کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کو پہلے مرحلے میں 12 فیصد ووٹ ملے جبکہ دوسرے مرحلے میں تنزلی کے ساتھ 5 فیصد ووٹ ملے۔
Presentation #KOP -January 2024 Wave II PR by Iqbal Anjum on Scribd
اسی سوال پر پاکستان پیپلز پارٹی کا گراف پہلے مرحلے کی نسبت بڑھا ہے، پہلے مرحلے میں پیپلز پارٹی کو 6 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے میں 8 فیصد ووٹ ملے۔ ایم کیو ایم کا گراف ایک بار پھر نیچے آیا ہے، اسی سوال پر پہلے مرحلے میں ایم کیو ایم کو 6 فیصد ووٹ ملے تھے جب کہ دوسرے مرحلے میں 5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
اسی سوال پر پاکستان مسلم لیگ ن کو پہلے مرحلے میں 4 فیصد ووٹ ملے تھے جب کہ جنوری میں یہ گراف گر کر ایک فیصد پر آ گیا۔
اسی سوال پر سروے کے پہلے مرحلے میں 36 فیصد لوگوں نے یہ کہا کہ کراچی کے مسائل حل کرنے میں کوئی بھی جماعت کوشاں نہیں ہے جب کہ دوسرے مرحلے میں یہ گراف بڑھ کر 39 فیصد ہو گیا۔ دوسرے مرحلے کے سروے میں 39 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئی بھی جماعت کراچی کے مسائل حل کرنے میں کوشاں نہیں ہے۔
جماعت اسلامی بجلی گیس کے مسائل حل کر سکتی ہے، 48 فیصد لوگوں کی رائے
اسی طرح گیس اور بجلی کی کمی کو دور کرنے میں کوشاں جماعت میں پہلے مرحلے میں 44 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے میں 48 فیصد لوگوں نے رائے دی کہ جماعت اسلامی پاکستان گیس اور بجلی کی کمی کو دور کرنے میں سب سے زیادہ کوشاں ہے۔
اسی سوال پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو پہلے مرحلے میں 10 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے میں اس کا گراف گر کر 5 فیصد پر آ گیا، اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کا گراف اسں سوال پر بھی ایک فیصد اوپر گیا ہے، پہلے مرحلے میں 6 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے میں 7 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی گیس اور بجلی کی کمی کو دور کرنے میں سب سے زیادہ کوشاں ہے۔
اسی سوال پر بھی ایم کیو ایم کا گراف نیچے آیا ہے اور پہلے مرحلے میں 6 فیصد اور دوسرے مرحلے میں 4 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم گیس اور بجلی کی کمی کو دور کر سکتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی یہاں بھی ایک درجہ تنزلی ہوئی ہے، پہلے مرحلے میں 2 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے میں 1 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن بجلی اور گیس کی کمی دور کر سکتی ہے۔
اسی طرح پہلے مرحلے میں 35 فیصد اور دوسرے مرحلے میں 39 فیصد لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ کوئی بھی جماعت گیس اور بجلی کی کمی دور کرنے میں کوشاں نہیں ہے۔
اسی طرح سروے میں تیسرا سوال پوچھا گیا کہ گیس کے بحران کو حل کرنے کے لیے کون سی جماعت سب سے زیادہ کوشاں ہے تو پہلے مرحلے میں 39 فیصد اور دوسرے مرحلے میں 44 فیصد لوگوں نے جماعت اسلامی کے ہی حق میں ووٹ دیا۔ یہاں ایک بار پھر جماعت اسلامی کے گراف میں اضافہ ہوا ہے۔
اسی سوال پر پہلے مرحلے کی نسبت دوسرے مرحلے میں پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر، ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف برابر دوسرے نمبر پر آئی ہیں۔
جماعت اسلامی اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ سکتی ہے، 40 فیصد لوگوں کی رائے
اسی طرح اسٹریٹ کرائم اور راہ زنی کے خاتمے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایک بار پھر جماعت اسلامی کے گراف میں پہلے مرحلے کی نسبت اضافہ ہوا ہے، پہلے مرحلے میں 29 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے میں 40 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم اور راہ زنی کا خاتمہ جماعت اسلامی ہی کر سکتی ہے۔
جبکہ اسی سوال پر دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی، تیسرے نمبر پر ایم کیو ایم اور چوتھے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف کا نام لیا گیا۔
اسٹریٹ کرائم اور راہ زنی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پہلے مرحلے میں 49 فیصد جب کہ دوسرے مرحلے کے سروے میں 47 فیصد لوگوں نے رائے دی کہ کوئی بھی جماعت اسٹریٹ کرائم اور راہ زنی کے مسئلے کو حل نہیں کر سکتی۔
سروے میں شریک افراد سے چوتھا سوال پوچھا گیا کہ ایسی کون سی پارٹی ہے جس کو آپ قومی اسمبلی کے انتخابات میں بالکل ووٹ دینا نہیں چاہتے تو اس کے جواب میں پہلے نمبر پر مسلم لیگ ن دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی تیسرے نمبرپاکستان تحریک انصاف اور چوتھے نمبر پر جماعت اسلامی پاکستان اور تحریک لبیک کا نام لیا گیا، جب کہ 17 فیصد نے کہا کہ انہوں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، 24 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ ووٹ ہی نہیں دیں گے، جب کہ ایک فیصد نے کہا کہ وہ ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے۔
سروے میں اس پر کہ آپ اپنی پسندیدہ پارٹی کے علاوہ ایسی کون سی جماعت ہے جس کے بارے میں سوچ سکتے ہیں کہ وہ اس پارٹی کو ووٹ دے سکتے ہیں؟ تو اس کے جواب میں 13 فیصد افراد نے جماعت اسلامی پاکستان، 4 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف، 5 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی، 3 فیصد نے ایم کیو ایم کا نام لیا جب کہ 26 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، 39 فیصد نے کہا کہ وہ ووٹ ہی نہیں دیں گے جب کہ ایک فیصد نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
حافظ نعیم کراچی کے مسائل حل کر سکتے ہیں، 51 فیصد لوگوں کی رائے
سروے میں پوچھا گیا کہ کراچی کے مسائل کون سا راہنما حل کر سکتا ہے تو اس کے جواب میں پہلے نمبر پر 51 فیصد نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 9 فیصد نے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال اور 4 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کے حق میں ووٹ دیا۔