جنہوں نے سندھ و پنجاب میں ہمیں اتحادی رکھنا گوارا نہیں کیا ان کے ساتھ کیسے چلیں، مولانا فضل الرحمان

بدھ 14 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جنہوں نے سندھ اور پنجاب میں ہمیں اتحادی رکھنا گوارا نہیں کیا ہم ان کے ساتھ کیسے چلیں۔

ایک نجی ٹی وی پر انٹرویو دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ویسے بھی اسٹیبلشمنٹ نے ہمارے پاس چھوڑا ہی کیا ہے جو ہم کسی کے ساتھ پاور شیئرنگ کریں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انتخابات 2024 کے نتائج اسٹیبلشمنٹ نے بنائے ہیں لیکن مجھے کسی پر اعتماد نہیں اس لیے اسے چیلنج نہیں کروں گا بس عوام کے پاس ہی جاؤں گا۔

مزید پڑھیں

انہوں نے کہا کہ ن لیگ بھی کسی حد تک اسٹیبلشمنٹ کی لاڈلی ہے لیکن اسے اس کا قد بتادیا گیا کہ فلاں فلاں نشست آپ نے جیتی نہیں بلکہ ہم نے دلوائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ سنہ 2018 کے انتخابات کا بھی ریکارڈ توڑا گیا ہے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ یہ نظام چل ہی نہیں سکتا، ملک میں کوئی استحکام نہیں آئے گا اور بحران کافی بڑھ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس کا حل یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ دستبردار ہوجائے اور عوام پر چھوڑ دے کیوں کہ اس مربتہ کوئی ایک سیٹ ایسی نہیں جس پر انہوں نے ہیرپھیر نہ کی ہو‘۔

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جے یو آئی جنرل کونسل کی جانب سے پارٹی کو پارلیمانی سیاست چھوڑنے کی تجویز دی گئی ہے لیکن فی الحال ایسے کسی فیصلے تک ہم پارلیمان میں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت حکومت کا حصہ نہیں بنیں گی اور اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی نتائج کی صورت میں جو زیادتی جے یو آئی کے ساتھ ہوئی ہے اس پر ان کی پارٹ بھرپور احتجاج کرے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ یہ ہیں سوچیں گے کہ ان کے اس فیصلے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے اور کسی کو فائدہ یا نقصان ہوتا ہے بس جو جے یو آئی کے کارکن اور عوام کہیں گے پارٹی وہی کرے گی۔

انتخابی نتائج مسترد، اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، مولانا فضل الرحمان

قبل ازیں ایک پریس کانفرنس کے دورن مولانا فضل الرحمان نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے ایوان میں نہیں بلکہ میدان میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے خلاف انتخابات میں دھاندلی اسلام دشمن طاقتوں کی ایما پر ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی الیکشن کمیشن کے دعوے کہ انتخابات شفاف ہوئے کو مسترد کرتی ہے۔

جے یو آئی کا حکومت کا حصہ نہ بننے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کا وہ امیدوار جو محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں دستبردار ہوچکا تھا اور گھر سویا ہوا تھا اسے بتایا گیا کہ وہ جیت گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا مؤقف واضح کردیا ہے اور پارلیمنٹ میں اپنی حیثیت میں تحفظات کے ساتھ جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی جماعت کے اتحادی نہیں اور نہ ہی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے تابعدار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کارکنان تحریک کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو سمجھتا ہے کہ انتخابات ٹھیک ہوئے ہیں وہ شوق سے حکومت میں بیٹھے اور عیاشی کرے۔ انہوں نے میاں محمد نواز شریف کو دعوت دی کہ وہ جے یو آئی کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ انتخابات کے نتائج درست سمجھتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے 9 مئی کا اپنا بیانیہ دفن کردیا۔

پی ٹی آئی کے ساتھ چلنے کے حوالے سے جے یو آئی کا مؤقف

جب مولانا فضل الرحمان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی بھی کہتی ہے اور آپ بھی کہتے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو کیا جے یو آئی پی ٹی آئی کا ساتھ دے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ ’وہ اور ہم دونوں کہتے ہیں کہ اللہ ایک ہے تو کیا ہم مل کر تحریک چلائیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp