ملک کے تجارتی مرکز کراچی میں گزشتہ ہفتے سندھ اسمبلی کی نشست جیتنے والے جماعت اسلامی کے ایک معروف سیاستدان حافظ نعیم الرحمٰن اس وقت غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں اور اس کی وجہ بنا ان ایک انتہائی جرات مندانہ سیاسی فیصلہ، جس سے بیشتر سیاستدان شاید نا آشنا تھے۔
کچھ عرصہ قبل کراچی کے میئر کے لیے جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار کی حیثیت سے حافظ نعیم الرحمٰن صوبائی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب سے ہار گئے تھے ان کی جماعت نے مخالف پارٹی پر اپنے اتحادیوں کو بزور طاقت میئر کے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا الزام عائد کیا تھا۔
سندھ اسمبلی کے لیے کراچی کے حلقہ پی ایس 129 سے جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن 26 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، لیکن جب انفرادی پولنگ اسٹیشنوں پر ڈالے گئے ووٹوں کے ریکارڈ کو جانچا گیا تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کے مخالف پاکستان تحریک انصاف یعنی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سیف باری کو دیے گئے ووٹوں کی تعداد 31,000 سے کم ہو کر 11,000 رہ گئی ہے۔
8 فروری کو منعقدہ عام انتخابات میں جیتنے والی سندھ اسمبلی کی اسی نشست سے 54 سالہ انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ کہتے ہوئے دست بردار ہوگئے کہ ان کی جیتی ہوئی سیٹ پر فارم 45 کے مطابق پی ٹی آئی جیتی ہے۔ ’لہذا اپنے ضمیر اور اپنی جماعت کی اخلاقی روایات کے مطابق اپنی صوبائی اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کرتاہوں۔‘
Pakistan election: Politician gives up seat he says was rigged for his win https://t.co/hV9y6VDmzE
— BBC News (World) (@BBCWorld) February 15, 2024
پاکستان نے 8 فروری کو قومی اور صوبائی انتخابات میں ووٹ ڈالے لیکن جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو شکست دینے کے لیے دھاندلی کے الزامات کی وجہ سے انتخابات کی شفافیت یقیناً تنازع کی زد پہ آگئی ہے۔
نگراں حکومت اور پاکستان کے الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مخصوص شکایات کی تحقیقات کے لیے قوانین اور نظام موجود ہیں، حافظ نعیم الرحمٰن غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ عوامی رائے کا احترام کیا جانا چاہیے۔
’جیتنے والے کو جیتنے دیں، ہارنے والے کو ہارنے دیں، کسی کو کچھ اضافی نہیں ملنا چاہیے، میں قبول نہیں کروں گا، جیتنے والے کو فتح دینی چاہیے۔‘