وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے سیاسی و مذہبی جماعتوں پر ’میثاق پاکستان‘ کی تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ بحرانی کیفیت سے نکلنے کے لیے سب کو مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
بدھ کو پاکستان علما کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ہونے والے میثاق پاکستان علما و مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے تجویز پیش کی کہ افواج پاکستان، عدلیہ، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ایک میز پر بیٹھیں اور ایک میثاق اس مملکت خداداد پاکستان کے بھی طے کریں۔
انہوں نے تجویز کیا کہ اس کا نام ’میثاق پاکستان‘ ہونا چاہیے جس میں یہ واضح ہو کہ ملک کو آئندہ 25 سال کے لیے کس طرح چلانا ہے۔ جس میں پاکستان کو در پیش معاشی مسائل کا حل ہو جس میں ملک میں ایک دوسرے کے لیے پائی جانے والی انتہا پسندی و عدم برداشت کے خاتمے کا مؤثر حل موجود ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں، انتخابی نتائج کے حوالے سے تنازعات حل کرنے کے لیے آئین و قانون کا راستہ اختیار کیا جائے، الیکشن کمیشن اور عدلیہ اس حوالہ سے غیر جانبدار انہ کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ معاشی استحکام بھی سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا تب تک ہم معاشی استحکام کی جانب کامیابی سے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کے حوالے سے جن جماعتوں کو شکوک و شبہات ہیں انہیں آئین و قانون کا راستہ اختیار کرنا چاہیے اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ان کے تحفظات دور کرنے چاہیے ملک کو انتشار کی طرف دھکیلنا کسی بھی صورت درست نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن اور عدلیہ انتخابی تنازعات کے حل کیلئے غیر جانبدارانہ کردار ادا کریں جس سے تمام جماعتوں میں اطمینان پیدا ہو۔
انہوں نے کہا کہ میثاق پاکستان میں ملک کی خارجہ داخلہ پالیسی کو بھی واضح کیا جائے، مسائل غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے نوجوان نسل کو انتہا پسندی، دہشت گردی، شدت پسندی سے دور کرنے اور ان کی اصلاح کے لیے پلان تشکیل دیاجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے بھی قیام پاکستان کے وقت واضح کردیا تھا کہ ہمارا آئین اور دستور ساڑھے 13 سو سال پہلے آ چکا ہے ۔ قرارداد مقاصد میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا واضح نظام موجود ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت پر ہمارا موقف واضح ہے ہماری روح و خون میں عقیدہ ختم نبوت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ محراب و منبر سےلے کر ذرائع ابلاغ تعلیمی ادارے سب کو اس طرف سوچنا ہوگا کہ قیام پاکستان کا مقصد حاصل ہوا ہے کہ نہیں؟۔