ایران نے روس کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے طاقتور بیلسٹک میزائلوں کی ایک بڑی تعداد فراہم کی ہے، جس سے امریکی پابندیوں کی زد پر آئے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون مزید گہرا ہو رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کی جانب سے روس کو فراہم کردہ تقریباً 400 میزائلوں کی فراہمی میں فتح 110 کے بہت سے شارٹ رینج بیلسٹک ہتھیار جیسا کہ ذوالفقار، شامل ہیں، ماہرین کے مطابق یہ روڈ-موبائل میزائل 300 سے 700 کلومیٹر کے فاصلے پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایران کی وزارت دفاع اور پاسداران انقلاب نے، جو ایک ایلیٹ فورس کی حیثیت سے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی نگرانی بھی کرتی ہے، تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے اسی طرح روسی وزارت دفاع نے بھی فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
خبر رساں ادارے کے ایرانی ذرائع کے مطابق جنوری کے اوائل میں ایران اور روس کے فوجی اور سیکیورٹی حکام کے درمیان تہران اور ماسکو میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد ہتھیاروں کی ترسیل شروع ہوئی تھی۔
ایک ایرانی فوجی اہلکار کے مطابق، جس نے دوسرے ذرائع کی طرح معلومات کی حساسیت کی وجہ سے شناخت ظاہر نہ میزائلوں کی کم از کم چار کھیپ بھیجی جاچکی ہیں اور آنے والے ہفتوں میں مزید بھیجی جائیں گی، تاہم انہوں نے اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا۔
ایک اور سینیئر ایرانی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ کچھ میزائل بحیرہ کیسپیئن کے راستے بحری جہاز کے ذریعے روس بھیجے گئے تھے، جبکہ دیگر کو ہوائی جہاز کے ذریعے منتقل کیا گیا تھا۔’اسے چھپانے کی کوئی وجہ نہیں ہے، ہمیں کسی بھی پسندیدہ ملک کو ہتھیار برآمد کرنے کی اجازت ہے۔‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران کے کچھ میزائلوں، ڈرونز اور دیگر ٹیکنالوجیز کی برآمد پر پابندیاں اکتوبر میں ختم ہو گئی تھیں، تاہم مشرق وسطیٰ میں ایرانی آلہ کار اور روس کو ہتھیاروں کی برآمدات کے خدشات کے پیش نظر امریکا اور یورپی یونین نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندیاں برقرار رکھی تھیں۔
اس معاملے سے واقف ایک چوتھے ذریعے نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر رائٹرز کو تصدیق کی ہے کہ روس نے حال ہی میں ایران سے بڑی تعداد میں میزائل حاصل کیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے جنوری کے اوائل میں امریکی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس ایران سے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک ہتھیاروں کے علاوہ شمالی کوریا سے پہلے سے حاصل کیے گئے میزائلوں کے حصول کے قریب ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ واشنگٹن نے بات چیت کو فعال طور پر آگے بڑھنے کے شواہد دیکھے ہیں لیکن ابھی تک اس ضمن میں ترسیل کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے، پینٹاگون نے میزائل کی ترسیل پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
یوکرین کے اعلیٰ پروسیکیوٹر کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے روس کو فراہم کیے گئے بیلسٹک میزائل میدان جنگ میں ناقابل بھروسہ ثابت ہوئے، 24 میں سے صرف 2 نے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ ماسکو اور پیانگ یانگ دونوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ شمالی کوریا نے روس کو یوکرین میں استعمال ہونے والا اسلحہ فراہم کیا تھا۔