عام انتخابات سے قبل ہر سیاسی رہنما عوام سے وعدے کرتا ہے کہ ان کا نمائندہ منتخب ہونے یا اور اقتدار سنبھالنے کے بعد فلاں فلاں کام کرے گا، اس میں کچھ ایسے وعدے بھی ہوتے ہیں کہ جو وفا نہیں کہے جا سکتے، کچھ وعدے ایسے ہوتے ہیں کہ جو عوام میں انتہائی مقبول ہو جاتے ہیں اور اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کو وہ وعدے متعدد بار یاد کرائے جاتے ہیں، جیسا کہ وزیراعظم عمران خان کا ایک کروڑ نوکریوں اور دس لاکھ گھروں کا وعدہ۔
مزید پڑھیں
پاکستان میں آئندہ حکومت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت ایم کیو ایم کے اتحاد سے بننے جا رہی ہے، 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل ان سیاسی جماعتوں نے عوامی اجتماعات اور اپنے منشور میں بہت سے وعدے کیے ہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ ان وعدوں میں سے کون سے وعدے پورے ہوتے ہیں، وی نیوز نے ان تمام وعدوں پر ایک نظر دہرائی ہے جو اس مرتبہ کیے گئے۔
پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک مرتبہ پھر عوام سے وعدہ کیا ہے کہ 5 سال کے دوران ایک کروڑ نوکریاں فراہم کی جائیں گی جبکہ ایک جلسے میں مریم نواز نے 200 یونٹ تک بجلی مفت دینے کا اعلان کیا تھا، اسی طرح اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لانے کی نوید سنائی گئی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی عوام سے بڑے وعدے کیے ہیں، سب سے اہم 300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی سمیت سرکاری ملازمین کی تنخواہ دگنی کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے ملک بھر میں دل، جگر اور گردے کے امراض کا مفت مکمل علاج کا بھی وعدہ کیا تھا۔
الیکشن سے قبل جاری کردہ پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور کے مطابق مالی سال 2025 تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی، کرنٹ اکاؤنٹ خساره مجموعی گھریلو پیداوار کا 1.5 فیصد تک کیا جائے گا، 3 سال میں اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لائی جائے گی جبکہ منشور میں 5 سال میں غربت میں 25 فیصد کمی کا بھی ہدف رکھا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن نے دعویٰ کیا ہے کہ 5 سال میں بیروزگاری میں 5 فیصد کمی کی جائے گی، 4 سال میں مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد یا اس سے کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اس کے علاوہ 5 سال میں فی کس آمدنی 2 ہزار ڈالر کرنے کا ہدف ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے منشور میں دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم تنخواہ میں ہر سال 8 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا، جبکہ بےروزگار نوجوانوں کے لیے سرکاری اداروں میں ملازمت کےمواقع پیداکرنے سمیت یوتھ کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی نے’ تعلیم سب کے لیے‘ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں ہر 30 منٹ کے سفر پر ایک پرائمری اسکول اور ہر ایک گھنٹے کے سفر پر مڈل اور سیکنڈری اسکول لازمی ہوگا جبکہ ہر ضلع میں یونیورسٹی قائم کی جائے گی، پیپلز پارٹی نے اپنے منشور میں کسانوں کے لیے بھی پیکج کا اعلان کیا ہے۔