قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں جاری ہے۔ ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان تقاریر کر رہے ہیں۔ حکومتی اراکین کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ اور نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
’یہ کارٹون ہیں‘
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران ایوان میں شورشرابا کیا گیا، بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران جمشید دستی کی جانب سے بولنے کی کوشش کی گئی۔ اسپیکر ایاز صادق نے جمشید دستی کو خاموشی سے بیٹھنے کو کہا۔
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے دوران سائفر معاملے پر بات کی تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شور شرابہ شروع کیا اور اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور گو زرداری گو کے نعرے لگائے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اسپیکر ڈائس کی طرف بڑھے اور کچھ ارکان بلاول بھٹو کے گرد جمع ہوگئے۔
اسپیکر ایاز صادق نے صورتحال کو سنبھالنے کے لیے تمام ارکان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کا کہا اور اعلان کیا کہ وہ دونوں جانب سے کی گئی تقاریر سے ناپسنیدہ الفاظ کو حذف کردیں گے۔
شور شرابے کے دوران بلاول بھٹو نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو کارٹون قرار دیا، جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بھی احتجاج جاری رکھا اور بلاول بھٹو کی تقریر ختم ہونے تک احتجاج جا ری رکھا۔
پی ٹی وی نے نشریات بند کر دیں
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے سائفر معاملے اور دھاندلی سے متعلق بات کی۔ انہوں نے نواز شریف، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو مخاطب کرکے دھاندلی کے بارے میں سوالات کیے۔ اسد قیصر کی تقریر ابھی جاری تھی کہ اس دوران سرکاری ٹی وی نے اپنی نشریات بند کردیں۔
’آپ نے میری تقریر خراب کردی‘
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے خطاب کا آغاز کیا تو اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا اور انہیں تقریر نہ کرنے دی۔ تقریر کے دوران بار بار شور شرابے سے تنگ آئے خالد مقبول صدیقی ایک رکن کی طرف دیکھ کر بولے، ’آپ نے میری تقریر خراب کردی۔‘ بعد ازاں، صورتحال بہتر ہونے پر خالد مقبول صدیقی نے اپنی تقریر مکمل کی۔