جموں و کشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ نے مبینہ طور پر تقریباً 7,000 سرکاری ملازمین کو سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک ریلی میں شرکت کی ہدایت کی ہے جہاں وزیراعظم نریندر مودی جمعرات کو خطاب کریں گے۔
گزشتہ 9 برسوں میں سری نگر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی یہ پہلی ریلی ہوگی جو کشمیر میں آنے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سیاسی مہم کا آغاز بھی کرے گی، تاہم اس انتخابات کے لیے بی جے پی نے ابھی تک اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ریلی کے ذریعے حکومت چاہتی ہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کے فیصلے کو کشمیر میں وسیع پیمانے پر تائید و حمایت حاصل کرنے کا تاثر اجاگر کیا جائے۔
اس ضمن میں جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے تعلیم، کھیل، زراعت، سماجی بہبود، دیہی ترقی اور دیگر سمیت 13 محکموں کے ملازمین کو وزیراعظم کی ریلی میں شریک ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسکولوں سے رابطہ
مرکزی حکومت کے براہ راست زیر انتظام ریاستی انتظامیہ نے مبینہ طور پر سری نگر کے نجی اسکولوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ان ملازمین کو اپنی بسوں میں بخشی اسٹیڈیم تک لے جائیں جبکہ سری نگر کے فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 62 بیکریوں کے نمائندوں کی ریلی کے مقام یعنی بخشی اسٹیڈیم پر موجودگی کو یقینی بنائیں۔
رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی ایجنسیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ پس منظر کی جانچ کرتے ہوئے یہ معلوم کریں کہ آیا جن ملازمین کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں شرکت کی ہدایت کی گئی ہے، ان کا علیحدگی پسند گروپوں یا عسکریت پسند تنظیموں سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
ایک مقامی صحافی کے مطابق سری نگر میں 100 سے زیادہ ہوٹلوں، لاجز اور گیسٹ ہاؤسز کو ریلی سے ایک دن قبل کی تاریخ میں پہلے سے ہی بک کرالیا گیا ہے، تاکہ بی جے پی اپنے کارکنوں اور دیگر لوگوں کی پنڈال کی طرف آسانی سے آمدورفت کو یقینی بناسکے۔
بی جے پی کے ایک ذرائع نے سری نگر میں اضلاع سے کارکنوں اور عام شہریوں کو لے جانے کے لیے، 1000 سے زیادہ گاڑیاں کرائے پر لی گئی ہیں۔
’مبارک ہو‘
مودی کے دورے سے قبل مرکزی وزارت داخلہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر خود کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے جموں و کشمیر کو ’پرامن اور خوشحال‘ بنانے میں مدد ملی ہے، جہاں پتھراؤ کے واقعات میں 100 فیصد جبکہ شہریوں کی اموات میں 81 فیصد کمی آئی ہے۔