سمندر میں کشتی الٹنے سے ڈوبنے والے 14 ماہی گیر کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی لاپتہ ہیں، جن کی تلاش دیگر ماہی گیر اپنی مدد آپ کررہے ہیں۔
گزشتہ روز کھلے سمندر میں الٹنے والی کشتی سے متعلق یہ دعوی سامنے آیا تھا کہ تمام 50 ماہی گیروں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے لیکن بچنے والے ماہی گیر کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔
کشتی حادثے میں بچ کر آنے والے محمد حسین کا کہنا ہے کہ ہم مچھلی کا شکار کرنے کے بعد واپس آرہے تھے، رات 3 بجے سمندر میں اچانک تیز ہوا چلنے لگی جو حادثے کا سبب بنی، کشتی کا پچھلا حصہ پانی بھرنے کے باعث ڈوب گیا تھا، کیوں کہ کشتی سے پانی نکالنے والی موٹر خراب ہوگئی تھی۔
مزید پڑھیں
محمد حسین نے بتایا کہ ’ہم نے بالٹی سے کشتی میں جمع پانی نکالنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے، کشتی ڈوبی تو تمام ماہی گیر اپنی اپنی جان بچانے کے لیے کوشش کرتے رہے، میں رسی کو پکڑ کر ایک گھنٹے تک کھلے سمندر میں رہا، ایک گھنٹے بعد قریب سے گزرنے والی کشتی نے بچایا، کشتی میں موجود بہت سے افراد کو تیرنا نہیں آتا تھا۔
ماہی گیر بتاتے ہیں کہ کراچی ابراہیم حیدری سے جانے والی کشتی میں 45 ماہی گیر سوار تھے، ڈوبنے والے 31 ماہی گیروں کو قریب موجود دیگر کشتیوں نے ریسکیو کیا، کشتی ڈوبنے کا واقعہ رات 4 بجے تیز ہواؤں کے باعث پیش آیا، کشتی میں سوار 14 ماہی گیر تاحال لاپتہ ہیں۔
ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ سالانہ اربوں روپے ٹیکس دینے والے ماہی گیروں کو ریسکیو کرنے کے لیے حکومتی مدد نہیں ملی، ماہی گیروں کی تلاش میں اپنی مدد آپ کے تحت ایک اور کشتی روانہ کر رہے ہیں، ہمارے پاس ماہر خوطہ خور موجود نہیں جو ڈوبنے والوں کو بچا سکیں، حکومت ریسکیو کارروائی میں مدد کرے تو جلد لاپتہ ماہی گیروں کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔
ماہی گیروں کے مطابق ڈوبنے والی کشتی کا نام ال اسدعلی نمبر 23377B ناخدا سلطان تھا، لاپتہ ماہی گیروں میں ریاض بنگالی، احمد بنگالی، شکیل بنگالی، سجاد، کوکی، ھاشو، ریاض اشرف، نورعالم بنگالی، رحیم بنگالی، شیر ملاح، منیر، عالم بنگالی، قیوم بہاری اور حسن بوڑو شامل ہیں۔