پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے کوئٹہ سے پولیس کی نفری بلائی گئی ہے، لاہور کی ساری پولیس زمان پارک میں موجود ہے، دو اضلاع کی پولیس ایک سیاستدان کو گرفتار کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ سابق وزیر اعظم کے گھر میں آنسو گیس پھینکی جا رہی ہے، کیا وہ کوئی دہشتگرد ہے؟
نجی ٹی وی سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کے رہنما و سینئر وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کے ساتھیوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کبھی پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ایسا ہوا؟ بے نظیر کی حکومت ہو یا آصف علی زرداری کی حکومت ہو، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی کوئی شکایت نہیں آتی تھی۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان ایک سابق وزیر اعظم ہے اس کے گھر پر آنسو گیس کے شیل پھینکے جا رہے ہیں ، کیا عمران خان دہشتگرد ہے؟ دہشتگردوں کو تو یہ گرفتار کر نہیں سکتے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ قانون پر اگر اوور ری ایکٹ کریں تو غیر قانونی ہو جاتا ہے۔ آپ اگر وارنٹ گرفتاری لے کر آئیں اور کسی کا بازو توڑ دیں تو عمران خان کو فکر تو ہو گی کہ پولیس انہیں مروانا چاہ رہی ہے۔ عمران خان واضح کہہ رہا ہے کہ پولیس مجھے قتل کر دے گی۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو عمران خان سے پاک کرنا ہے۔ رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ ہیں، دیکھیں کس قسم کی گفتگو کر رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ جب عمران خان پر وزیرستان میں حملہ ہوتا ہے، آدھے گھنٹے کے اندر پولیس ملزم پیش کر دیتی ہے جو طوطے کی طرح بولتا ہے۔ میں نے اسی وقت کہا تھا کہ یہ تو طوطے کی طرح بول رہا ہے۔ ملزم کا طوطے کی طرح بولنا شک پیدا کرتا ہے۔
چودھری اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ آج چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے لیے تاریخی موقع ہے، وہ چاہیں تو تاریخ میں امر ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں ٹوٹنے کے نوے روز کے بعد نگران حکومت نے کام جاری رکھا تو ان پر آرٹیکل چھ لگے گا، اس حوالے سے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ جو کوئی بھی ہو ، اسے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہو گا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس ہم وکلاء کی ریڈ لائن ہیں ، ہم ان کا ہر طرح سے دفاع کریں گے۔ کوئی آئی جی ہو یا چیف سیکریٹری ، آرمی چیف ہو یا کسی ایگزیکٹو ادارے کا سربراہ ، سب کو سپریم کورٹ کا حکم ماننا ہو گا۔