بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے میں واقع کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد محکمہ مائنز، پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر محکموں کا مشترکہ ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی نے بتایا کہ گزشتہ شب 12 بجے شروع ہونے والا ریکسیو آپریشن ساڑھے 11 گھنٹے بعد مکمل کرلیا گیا ہے، آپریشن کے دوران 12 کان کنوں کی لاشیں جبکہ 8 مزدروں کو بحفاظت کان سے باہر نکالا گیا ہے۔
جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی لاشیں قریبی اسپتال منتقل کردی گئی ہیں، جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے سپرد کر دی جائیں گی۔
ریسکیو آپریشن
منگل کی شب کوئٹہ سے 150 کلومیٹر کی مسافت پر واقع زرد آلو کی مقامی کوئلہ کان میں گیس بھر جانے سے زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں کان کا ایک حصہ بیٹھ جانے سے 10 کان کن پھنس گئے جنہیں باہر نکالنے کے لیے مقامی مزدورں نے اپنی مدد آپ کے تحت ریکسیو کا عمل شروع کیا۔
تاہم اس دوران کان کا ایک اور حصہ بیٹھنے کے بعد مزید 10 کان کن ملبے تلے دب گئے، کان میں پھنس جانیوالے ان 20 کان کنوں کو نکالنے کے لیے پی ڈی ایم اے، محکمہ مائنز، ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کی جانب سے شروع کیا جانے والا مشترکہ آپریشن مجموعی طور پر ساڑھے 11 گھنٹے تک جاری رہا۔
Coal Miners Trapped in District Harnai
PDMA teams,DA,relevant dept engaged in rescue operations.
07x Miners Safely Rescued.
02x Dead Bodies Recovered09 more Miners are inside the Mines,search&rescue operations of teams continued for the safe recovery of coal minors.… pic.twitter.com/FTqgBff4Cd
— PDMA Balochistan (@PDMABalochistan) March 20, 2024
کوئلہ کی کانوں میں حادثات، کیوں؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پاکستان سینڑل مائنز لیبر فیڈریشن سلطان خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں ہونے والے حادثات اور ان میں قیمتی جانوں کا ضیاع کوئی نئی بات نہیں، گزشتہ برس بھی کوئلہ کان کے مختلف حادثات میں 282 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ اس سال بھی حادثات کا سلسلہ اسی تناسب سے جاری ہے۔
’دراصل کائلہ کانوں میں ہونے والے حادثات کے ذمہ دار مائنز سیکریٹیریٹ، مالکان اور ٹھیکدار ہوتے ہیں جو کوئلہ کانوں کو عالمی قوانین کے مطابق نہیں بناتے، نہ تو ان کوئلہ کانوں میں آکسیجن کا کوئی نظام بنایا جاتا ہے اور نہ ہی کان کے قریب کوئی مناسب طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، ایسے میں حادثہ ہونے سے اموات میں اضافہ ہوتا ہے۔‘
سلطان خان نے مزید بتایا کہ ٹھیکدار زیادہ کوئلے کے حصول کے لیے انسانی جانوں کی پروا کیے بغیر ممنوعہ بارودی مواد سے کانوں میں بلاسٹنگ کرواتے ہیں، جن کے باعث کوئلہ کانیں اکثر ان دھماکوں سے بیٹھ جاتی ہیں اور انسانی زندگی کا نقصان ہوتا ہے۔ ’حکومت کو اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔‘