وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت نے بشام میں چینی باشندوں پر دہشتگردوں کے حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ آج وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا، تمام وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز، آئی جیز کے علاوہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے بھی شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے جو حکمت عملی بنائی جائے گی، اس کے لیے آپس میں کوآرڈینیشن کا ایک مربوط طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔
’دہشتگردی کے خلاف مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی‘
عطا تارڑ نے بتایا کہ اس اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط حکمت عملی کو اپنانا ہوگا، اجلاس کے ذریعے قوم کو اتحاد کا پیغام دیا گیا کہ تمام ملک کی اکائیاں ایک پیج پر ہیں اور جب ہم پر وار کیا جاتا ہے تو ہم سب اکٹھے ہوجاتے ہیں، ہم اپنا اور دیرینہ دوستوں کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سیکیورٹی فورسز کے کردار کو بھی سراہا گیا جنہوں نے تربت، گوادر اور بشام میں حالیہ دہشتگرد حملوں میں قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا اور سب یک زبان ہوکر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہماری چینی دوست ہوں، حساس تنصیبات ہوں یا پاکستان کا کوئی بھی شہری ہو، ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
’پاک فوج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے‘
سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ گوادر تک ٹریڈ کوریڈر کے بننے سے روزگار میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے گزشتہ دور میں سی پیک سے 64 ارب ڈالر سرمایہ کاری ملک میں آئی تو شرح نمو میں خاصا اضافہ ہوا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، کل جب بشام میں چینی باشندوں پر افسوسناک حملہ کیا گیا تو وزیراعظم نے اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے چینی سفارتخانے کا دورہ کیا اور چینی سفیر سے تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ اس کی تحقیقات کے حوالے سے چینی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پاک فوج یا سیکیورٹی ایجنسیز دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری طرح مصروف ہے، کل چینی سفیر کے ذریعے چینی صدر اور وزیراعظم کو بھی پیغام بھجوایا کہ حکومت پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی، حکومت پاکستان دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں پوری طرح پر عزم ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی دشمنوں کی سازش ناکام ہوگی اور پاک چین دوستی قائم رہے گی، چین کے عوام کے ساتھ اس دکھ کی گھڑی میں کھڑے ہیں۔
’میر علی واقعہ کے شواہد موجود تھے‘
ایک سوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ پچھلے دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ جہاں جہاں کوئی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، آپ نے دیکھا کہ میر علی وزیرستان واقعہ کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ پر امن تعلقات کا خواہاں ہے اور بات چیت کے ذریعے معاملات حل ہوں تو امن قائم رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میر علی واقعہ کا جو جواب دیا گیا تھا اس کے شواہد موجود تھے، خطے میں امن کے لیے ہمسائیوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔
’چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے بنائے گئے ایس او پیز میں کمی کو دور کیا جائے گا‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ایس او پیز موجود ہیں، جب بھی کوئی چینی باشندہ پاکستان میں داخل ہوتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے کہ چینی باشندے نے ایئر پورٹ سے کہاں جانا ہے، جس کے بعد اس کے لیے سیکیورٹی کے مکمل انتظامات کیے جاتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ جو ایس او پیز پچھلے دور میں بنے تھے اور جن پر نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے نظر ثانی بھی کی گئی تھی، اس حوالے سے بات ہوئی ہے کہ ان ایس او پیز میں اگر کوئی کمی ہے تو اسے پورا کیا جائے، چینی باشندوں کی 2 کیٹیگریز ہیں، ایک وہ جو سی پیک منصوبوں پر ہیں اور دوسرے وہ جو نان سی پیک پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، ان دونوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے مالیاتی حجم کا ایک فیصد سیکیورٹی کے لیے مختص کیا جاتا ہے، اجلاس میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے اور کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کے حوالے سے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، ایس او پیز کو اچھے طریقے سے لاگو کیا جائے گا جس سے سیکیورٹی کے مسائل ختم ہوجائیں گے۔