وزیراعظم شہباز شریف چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے ہیں، جہاں انہوں اپنی حکومت کی قانونی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے ایجنسیوں کی عدالتی معاملات میں مبینہ مداخلت کے معاملہ پر چیف جسٹس سے اہم ملاقات کی ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جستس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ایک مرتبہ پھر طلب آج شام 4 بجے طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ایک گھنٹہ 25 منٹ تک جاری رہنے والی اس اہم ملاقات میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی چیف جسٹس کے چیمبر میں موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی سپریم کورٹ آمد سے قبل میٹنگ روم کی سیکیورٹی کلیئرنس کی گٸی، اسلام آباد پولیس بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے نے اسکریننگ کا عمل مکمل کیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے بعد نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز انہی الزامات کا جائزہ لینے کے لیے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں 6 ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر غور کیا گیا۔ تاہم ابھی تک اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا ایک خط سامنے آیا تھا۔
ہائیکورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
خط کی کاپی سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو بھی بھجوائی گئی تھی، جبکہ خط میں عدالتی امور میں ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا تھا۔