غزہ کی مسیحی برادری نے اتوار کے روز تاریکی اور اسرائیلی محاصرے میں ایسٹر کی دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا کیونکہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے یہ علاقہ بجلی سے محروم ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ’چرچ سروس‘ اندھیرے میں ہی منعقد کرنا پڑی۔ یہ علاقہ بجلی سے اس لیے محروم ہے کیونکہ اسرائیل نے غزہ میں تیل کی فراہمی روک دی تھی۔
غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے متعدد مسیحی عبادتگاہوں پر حملے کیے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل نے دنیا کے سب سے قدیم گرجا گھر ’سینٹ پورفیریس‘ پر بمباری کی تھی جس میں بچوں سمیت 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
دسمبر میں اسرائیلی استانئپرز نے ’ہولی فیملی چرچ‘ میں 2 مسیحی خواتین کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
The dwindling Christian community in Gaza is holding Easter services without electricity due to Israel’s siege of the bombarded enclave ⤵️ pic.twitter.com/F6BUbNzn5J
— Al Jazeera English (@AJEnglish) March 31, 2024
حماس اسرائیل جنگ سے قبل، غزہ میں صرف ایک ہزار مسیحی افراد ہی بچے تھے۔ یہ دنیا کی سب سے قدیم مسیحی برادری ہے جس کی تعداد میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے اور اس کے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور مسلسل بمباری کے باعث 32 ہزار 782 فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔