عمران خان نے ملک بھر میں درج مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا جہاں ان کی وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کے عدالتی فیصلہ کیخلاف درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کردیے ہیں۔
اپنے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے دائر درخواست میں عمران خان نے موقف اختیار کیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے آتے ہی ملک بھر میں روزانہ مقدمات درج ہورہےہیں۔ وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے لہذا ان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ملک بھر میں اپنے خلاف درج مقدمات کے ریکارڈ کی فراہمی کا تقاضا کرتے ہوئے عمران خان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پولیس کو عدالت کی اجازت کے بغیر گرفتاری سے روکا جائے۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے
توشہ خانہ سے متعلق فوجداری کارروائی کے کیس میں اپنے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست مسترد ہونے کا فیصلہ بھی عمران خان نے چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ وہ کل اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں پیش ہوجائیں گے لہذا ان کا بیان حلفی تسلیم کرکے پولیس کو گرفتاری سے روکا جائے۔
تاہم عمران خان کی وارنٹ منسوخی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کے بائیو میٹرک نہ ہونے سمیت متعدد اعتراضات عائد کیے ہیں۔ دیگر اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ جس معاملے پر پہلے ہائیکورٹ فیصلہ کر چکی دوبارہ کیسے سن سکتی ہے اور کسی پٹیشن پر کیسے بلیکنٹ آرڈر جاری کیا جا سکتا ہے؟