چند برس قبل کراچی کے طالب علموں نے جب اپنے جیب خرچ سے فلاحی کاموں کا آغاز کیا تھا تو انہیں اس بات کا اندازہ تک نہیں تھا کہ ایک دن ان کا یہ چھوٹا سا کام ملک کے دیگر حصوں تک بھی پہنچ جائے گا۔
مزید پڑھیں
دی ہیومینیٹی ایرا‘ کے متحرک کارکن طاہر محمود کے مطابق کسی بھی آفت میں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہاں کے لوگوں کی مدد کی جائے۔’
طاہر محمود نے کہا کہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقے ہوں یا بلوچستان کے آفت زدہ مقامات، دی ہیومینٹی ایرا وہاں تک پہنچتی ہے جہاں کوئی اور نہیں جا پاتا۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے طاہر محمود نے کہا کہ ان کے پاس مقامی افرادی قوت ہوتی ہے جو کام آسان بنانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
زبیر تنویر دی ہیومینٹی ایرا کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ ہمارا سب سے بڑا مقصد تعلیم کو عام کرنا ہے اور وہاں تک تعلیم پہنچانی جہاں علم حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔
زبیر تنویر نے کہا کہ ہمارا کام رمضان میں افطار کرانا، کنویں کھدوانا اور آفت زدہ علاقوں تک پہنچ کر ہر وہ کام کرنا ہے جس سے لوگوں کو مدد اور ہمیں سکون ملے۔
انہوں نے کہا کہ کہ اوائل میں یہ کام اپنے جیب خرچ سے شروع کیا اور بعد میں ہماری تنظیم بڑی ہوتی چلی گئی اور لوگوں کا اعتماد بھی حاصل ہوتا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب عالم یہ ہے کہ جو خود نکل نہیں سکتے وہ ہمارے توسط سے فلاحی کاموں میں شریک ہو جاتے ہیں۔