پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں 30 خالی نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا، نتائج کے مطابق اسلام آباد کی سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشستوں پر حکمران اتحاد کے امیدوار اسحاق ڈار اور رانا محمود نے کامیابی حاصل کرلی۔
اسلام آباد کی سینیٹ کے لیے جنرل و ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 2،2 امیدوار آمنے سامنے تھے۔
مزید پڑھیں
اسحاق ڈار کا مقابلہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سنی اتحاد کونسل کے امیدوار راجا انصر سے ہوا، جبکہ جنرل نشست پر حکمران اتحاد کے رانا محمود الحسن اور سنی اتحاد کونسل کے فرزند علی شاہ مدمقابل تھے۔
قومی اسمبلی کے 310 ارکان نے سینیٹ انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق اسحاق ڈار 222 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں، جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار راجا انصر محمود کو 81 ووٹ ملے۔
پنجاب اسمبلی: محمد اورنگزیب اور مصدق ملک سینیٹر منتخب
پنجاب سے سینیٹ کی ٹیکنوکریٹ نشستوں پر محمد اورنگزیب اور مصدق ملک نے کامیابی حاصل کرلی۔
نتائج کے مطابق محمد اورنگزیب نے 128 ووٹ حاصل کیے جبکہ مصدق ملک 121 ووٹ حاصل کر کے سینیٹر منتخب ہوگئے۔
اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے سینیٹ انتخابات میں خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمٰن اور بشریٰ بٹ نے کامیابی حاصل کرلی۔
مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمٰن نے 125 اور بشریٰ بٹ نے 123 ووٹ حاصل کیے، جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید کو 102 ووٹ ملے۔
پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی اقلیتی نشست پر مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر سندھو نے کامیابی حاصل کرلی۔
خلیل طاہر سندھو 253 ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل آصف عاشق نے 99 ووٹ حاصل کیے۔
پیپلزپارٹی نے سندھ سے سینیٹ کی 10 نشستیں جیت لیں
اِدھر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے سینیٹ کی 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔
سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی 12 نشستوں پر 19 امیدوار آمنے سامنے تھے۔ انتخابات میں 154 ارکان سندھ اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ سے سینیٹ کی 10 نشستوں پر پیپلزپارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ ایک نشست متحدہ قومی موومنٹ اور ایک آزاد امیدوار نے جیتی ہے۔
جنرل نشست پر پاکستان پیپلزپارٹی کے اشرف جتوئی، کاظم علی شاہ، دوست علی جیسر، ندیم بھٹو، مسرور احسن نے کامیابی حاصل کی، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے عامر چشتی اور آزاد امیدوار فیصل واوڈا بھی سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں۔
اسی طرح خواتین کی نشست پر پاکستان پیپلزپارٹی کی روبینہ قائم خانی، قراۃ العین مری نے کامیابی حاصل کی، جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست پر سرمد علی اور ضمیر گھمرو سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔
اقلیت کی نشست پر پاکستان پیپلزپارٹی کے پنجومل بھیل نے کامیابی حاصل کی ہے۔
سینیٹ کے انتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے نومنتخب سینیٹرز کو کامیابی پر مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سینیٹ کے انتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں، امید ہے نومنتخب سینیٹرز آئین کی سربلندی اور ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ نو منتخب سینیٹرز عوامی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے موثر قانون سازی میں حصہ لیں، وفاقی اکائیوں کی مضبوطی اور جمہوری اقدار کی پاسداری کے لیے سینیٹرز کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی نومنتخب سینیٹرز کو مبارکباد
دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سینیٹ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے محمد اورنگزیب، مصدق ملک، خلیل طاہر سندھو، انوشہ رحمان اور بشریٰ انجم سمیت تمام نو منتخب سینیٹرز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مریم نواز نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو سپورٹ کرنے پر پارٹی اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ امید ہے کہ سینیٹرز ملک کی ترقی اور جمہوریت کی سربلندی کے لیے لگن سے کام کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ شفاف الیکشن سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، اتحاد و اتفاق سے ہی پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں کامیاب حکمت عملی کے ذریعے سینیٹرز کو بلامقابلہ منتخب کرایا۔
الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیے
الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات تاحکم ثانی ملتوی کر دیے۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست دی تھی۔
انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا شمشاد خان کیا جس کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں موجود پولنگ عملہ سازوسامان لے کر وہاں سے رخصت ہوگیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے سینیٹ انتخابات ملتوی کرانے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر کو آج ایک درخواست جمع کرائی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا لہٰذا الیکشن ملتوی کیا جائے۔
اس سے قبل، خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے لیے انتظامات مکمل تھے اور الیکشن عملہ بھی موجود تھا لیکن اس کے باوجود مقررہ وقت 9 بجے سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ شروع نہ ہوسکی۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ کرلیا ہے۔
سینیٹ انتخابات میں 59 امیدوار مدمقابل
سینیٹ انتخابات میں 59 امیدوار مد مقابل تھے جن میں 29 جنرل، 8 خواتین، 9 ٹیکنوکریٹ/ علما اور 2 غیرمسلموں کی نشستوں پر الیکشن ہوا۔
سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں کے لیے 19 امیدوار مدمقابل تھے، پنجاب میں سینیٹ کی 5 نشستوں کے لیے مسلم لیگ ن اور سنی اتحاد کونسل کے درمیان مقابلہ ہوا۔ جبکہ بلوچستان سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے تھے۔