عید کی چھیٹوں پر سیاحوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کے لیے خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقوں میں خصوصی تیاریاں کی جاتی ہیں۔ ماہ رمضان کے دوران کم رش کا فائدہ اٹھا کر ہوٹل مالکان صفائی اور مرمت کا کام مکمل کروا لیتے ہیں، عید پر اسٹاف کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی جاتی ہیں۔ اس عید کے موقع پر بھی خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقوں میں ایسی ہی تیاریاں کی گئی ہیں۔
عید چھیٹوں میں سیاحوں کا رش
خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقوں میں گرمی اور سردی دونوں سیزنز میں سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے۔ مقامی ہوٹل مالکان کے مطابق عید یا دیگر چھیٹوں میں اس میں دُگنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
سعید خان کا سوات میں ہوٹل ہے۔انہوں نے بھی عید کی چھیٹوں پر سیاحوں کی ممکنہ آمد کے لیے تیاریاں کر رکھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رمضان المبارک میں ہوٹل میں مہمان نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ افطاری کے لیے محض مقامی لوگ آتے تھے لیکن سیاح نہیں آئے ۔ جب مہمان کم آتے ہوں تو ہم اس کا فاہدہ اٹھاتے ہیں اور ہوٹل میں مرمت کا کام کروا لیتے ہیں۔ جیسے رنگ روغن، پانی کی فراہمی کا بندوبست، مرمت اور سجاوٹ وغیرہ شامل ہیں۔
عید کے دوسرے روز سے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے
انہوں نے بتایا کہ سوات اور دیگر سیاحتی علاقوں میں عید کے دوسرے روز سے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ جو آخری چھٹی کے دن تک جاری رہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عید کے موقع پر سیاحوں کے لیے وہ پہلے سے ہی انتظامات مکمل کر لیتے ہیں۔ ’ کھانے پینے کی چیزیں، گوشت، سبزیاں، مچھلی اور دیگر چیزوں کا ہم پہلے سے ہی بندوبست کر لیتے ہیں کیونکہ عید پر دکانیں بند ہو جاتی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے لیے ہوٹل عملہ کا بھی مسلۂ ہوتا ہے اور رمضان میں زیادہ اسٹاف کو چھیٹاں دی جاتی ہیں اور عید پر چھیٹاں نہیں دی جاتیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی اسٹاف عید کا دن گھر میں ہی گزارتا ہے جبکہ دوسرے دن ڈیوٹی پر پہنچ جاتا ہے۔ اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ عید پر آنے والے سیاحوں کو ہر ممکن بہتر سہولیات میسر ہوں۔
مقامی سیاح زیادہ ہوتے ہیں
رشید احمد کا گلیات میں ہوٹل ہے۔ جو سال بھر کھلا رہتا ہے۔ ان کے مطابق عید اور دیگر تہواروں کے مواقعوں پر سیاح بڑی تعداد میں سیر و تفریح کے لیے نکلتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عید پر مقامی لوگ زیادہ زیادہ آتے ہیں، اکثر سیاح پشاور، لاہور، مردان اور دیگر علاقوں سے آتے ہیں اور کم از کم ایک رات تو یہاں گزارتے ہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یار دوست مل کر بھی پروگرام بناتے ہیں اور عید کے دوسرے روز نکل جاتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ گلیات میں بھی بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں، اس کے علاوہ ابیٹ آباد اور ہزارہ سمیت دیگر علاقوں سے بھی مقامی لوگ سیر کے لیے گلیات کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے عید پر ہوٹل اور ریسٹورنٹس میں رش ہوتا ہے۔
گزشتہ عید پر کنتے سیاحوں نے سیاحتی مقامات کا رخ کیا؟
گزشتہ سال عیدالفطر کے موقع پر 21 سے 25 اپریل تک چھیٹاں تھیں جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں نے چھیٹاں منانے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔ محکمہ سیاحت خیبر پختونخوا کی جانب سی جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ عیدالفطر کے موقع پر 102541 سیاحوں نے خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں کا رخ کیا تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق 6 علاقوں میں رش زیادہ تھا اور سب سے زیادہ سیاحوں نے کاغان ناران، گلیات، مالم جبہ سوات، دیر اور چترال کا رخ کیا اور سب سے زیادہ 45500 سے زیادہ سیاح صرف کاغان ناران آئے تھے جبکہ گلیات میں 30 ہزار، مالم جبہ میں 19 ہزار سیاح آئے تھے۔
حکومتی انتظامات
عید الفطر کے موقع پر صوبائی حکومت بھی خصوصی انتظامات کرتی ہے، اس عید پر ریسکیو اور ٹورازم پولیس کی چھیٹاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور سیاحتی علاقوں میں ہر وقت تیار رہنے کی ہدایات کر دی گئی ہیں۔
سیاحوں کے لیے قائم مراکز کو 24 گھنٹے فعال رکھنے کی بھی ہدایات کر دی گئی ہیں جبکہ سیاحوں کو موسم کی صورت حال کو مدنظر رکھ کر سفر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔