تفریحی صنعت کے بڑے ناموں نے غزہ میں انسانی بحران کے لیے رقم جمع کرنے کا ایک انوکھا طریقہ پیش کیا ہے۔ ٹی وی اور فلم کی دنیا سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ ٹیلنٹ کی بڑی تعداد غزہ کے انسانی بحران کے لیے رقم جمع کرنے میں مدد دے گی اور ان ستاروں کے ساتھ منفرد اور خصوصی تجربات کی نیلامی بھی کرے گی۔
فلسطینیوں کے لیے طبی امداد کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے سنیما فار غزہ نے گزشتہ روز اپنی آن لائن نیلامی کا آغاز کیا ہے۔ ٹلڈا سوینٹن، ریمی یوسف، برائن کاکس، پیٹر کیپالڈی، جوش او کونر اور دیگر جیسے افراد کے عطیات کی مدد سے ہونے والی اس نیلامی میں کچھ مشہور ستاروں کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ خصوصی یادگاریں بھی پیش کی گئی ہیں۔
ان تجربات میں آسکر ایوارڈ یافتہ ٹلڈا سوئنٹن کی جانب سے پڑھی جانے والی کہانی، اداکار جوش او کونر کی قیادت میں زوم دلیہ ٹیوٹوریل اور اسٹرینجر تھنگز اسٹار جوزف کوئن کے ساتھ چائے کے کپ پر زوم چیٹ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
اس کے علاوہ سیکس ایجوکیشن کی ایمی لو ووڈ کے ساتھ علم نجوم کے بارے میں زوم چیٹ، ریمی یوسف کے اسٹینڈ اپ شو میں سب تک رسائی کا پاس، مشہور اداکاروں سے ملاقات، اور گلوکار اولی الیگزینڈر سے زوم چیٹ بھی پیش کی گئی ہے۔
شوبز میگزین ورائٹی کی رپورٹ کے مطابق نیلامی میں سب سے زیادہ مانگ کی جانے والی اشیا میں سے ایک 2023 کی مشہور فلم ’دی زون آف انٹرسٹ‘ کے پوسٹرز تھے، جنہیں ہدایت کار جوناتھن گلیزر اور پروڈیوسر جیمز ولسن نے عطیہ کیا تھا۔ ورائٹی کے مطابق ان اشیا کی موجودہ بولی 2,750 پاؤنڈ ہے اور نیلامی میں اب تک 63 ہزار پاؤنڈ سے زیادہ کی رقم جمع ہو چکی ہے۔
معروف ہدایت کار و اداکار گلیزر نے 2024 کے اکیڈمی ایوارڈز میں ایوارڈ جیتنے کے بعد بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی تھی، جہاں انہوں نے اپنی فاتحانہ تقریر میں غزہ پر جنگ کی مذمت کی تھی۔ بعد ازاں اسرائیلی قبضے کی مذمت کرنے پر ہدایت کار کو اسرائیل نواز حامیوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دیگر یہودی کارکنوں نے بات کرنے پر گلیزر کی تعریف کی۔
سینما فار غزہ کے بانیوں ہنا فلنٹ، جولیا جیک مین، لیلیٰ لطیف، سوفی مونکس کافمین اور ہیلن سیمنز نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اور ضرورت مند فلسطینیوں کی حمایت بڑھانے میں ان کا مؤقف اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم غزہ پر اسرائیل کے فوجی محاصرے کے چھٹے مہینے میں داخل ہو رہے ہیں تو فلسطینیوں کے لیے طبی امداد کی جانب سے کیے جانے والے فوری انسانی کاموں کے لیے فنڈز جمع کرنا اس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہا۔ ان کی کوششیں نہ صرف ضروری ہیں بلکہ زندگی بچانے والی بھی ہیں کیونکہ اسرائیل کی بمباری نے غزہ کے صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آرٹ اور سیاست کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور ہمیں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ناقابل بیان ہولناکیوں کا نشانہ بننے والوں کی مدد کے لیے قول و فعل کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ’سینما فار غزہ‘ فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور اسرائیلی بے رحمی پر خاموش نہیں رہیں گے۔