اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتریس نے اسرائیل اور ایران کی کشیدگی پر بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے، کشیدگی کو کم کیا جائے اور مظلوم فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ایران اسرائیل کشیدگی پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس کو رسمی کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا، سلامتی کونسل میں اسرائیل ایران تنازع پر مزید بحث بعد میں کی جائے گی۔ اس دوران خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کے خلاف طاقت کا استعمال منع ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پرہے، خطے کو تباہ کن جنگ کے خطرے کا سامنا ہے، وقت آ گیا ہے کہ کشیدگی کم اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور امداد کی فراہمی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے ایران کی طرف سے اسرائیل پر شروع کیے گئے بڑے پیمانے پر حملے کی سنگینی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال سے منع کرتا ہے۔ مزید برآں یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کو بھی غلط قرار دیا۔
انہوں نے مزید کشیدگی کو روکنے، غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، مقبوضہ مغربی کنارے میں دشمنی کے خاتمے کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کو فعال طور پر شامل کرنے کی مشترکہ ذمہ داری پر زور دیا۔
اس دوران اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب مندوب رابرٹ ووڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل ایران کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے اور سلامتی کونسل ایران اور اس کے شراکت داروں سے حملے بند کرائے۔ امریکا اقوام متحدہ میں ایران کو جوابدہ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے گا۔
اقوام متحدہ میں برطانوی مندوب باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ برطانیہ ایران کے حملے کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کی سلامتی، اردن اور عراق سمیت علاقائی شراکت داروں کی حمایت کرتا رہے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ مزید کشیدگی روکنے اور صورتحال مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے اسرائیل پر کیے جانے والے حملے کو اپنا حق دفاع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اسرائیلی فوجی اہداف کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس کا رویہ منافقانہ ہے، یہ ممالک کئی ماہ سے نہ صرف اسرائیل کو غزہ کے قتل عام کی ذمہ داری سے بچا رہے ہیں بلکہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کو بھی جائز قرار دے رہے ہیں۔
’امریکا نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تو ایران ردعمل کا حق استعمال کرے گا‘۔
روسی فیڈریشن کے نمائندے نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا کہ سیکرٹری جنرل نے فوری طور پر اور عوامی سطح پر ردعمل ظاہر کیا اور ایران کے اقدامات کی مذمت کی، لیکن انہوں نے 2 اپریل کو کونسل کو بریفنگ دینے کی تجویز نہیں دی اور قونصل خانے پر اسرائیلی حملوں پر ہنگامی اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔
روس نے اس طرح کی منافقت اور دوہرے معیارات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت اس کے اتحادی ممالک اسرائیلی جارحیت کے حامی ہیں اور غزہ میں ہونے نسل کشی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
چین کے مندوب نے یکم اپریل کو شام میں ایران کے سفارتی احاطے پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور دونوں ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے ایران کے اس بیان کو نوٹ کیا کہ اس کی فوجی کارروائی اس کے سفارتی احاطے کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں تھی اور اس معاملے کو نتیجہ خیز سمجھا جا سکتا ہے۔
’فلسطین کا مسئلہ مشرق وسطی کے مسئلے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے‘۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس اسرائیل کی درخواست پر بلایا گیا، اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرے، اسرائیل کی جانب سے سلامتی کونسل سے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔