بشریٰ بی بی کی طبعیت زیادہ خراب، معاملہ چھپایا جارہا ہے: پی ٹی آئی رہنما

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گزشتہ رات اچانک طبعیت خراب ہونے پر پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کی ٹیم ان کے طبی معائنے کے لیے بنی گالہ پہنچ گئی۔

بشریٰ بی بی کی طبعیت خرابی کی اطلاع ملنے پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا، پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب اور دیگر کارکنان بھی بنی گالہ پہنچ گئے۔

گزشتہ رات بنی گالہ میں بانی پی ٹی آئی کی رہائش گاہ کے باہر موجود وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے ’ایکس‘ پر اس حوالے سے متعدد پوسٹس کیں جن میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی بنی گالہ پہنچے ہیں، ایمبولیس اور ڈاکٹرز کی ٹیم اندر گئی ہے، لیکن انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی طبعیت زیادہ خراب ہے اور ان کا علاج نہیں کیا جارہا۔

نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا تھا کہ پمز اسپتال کے ڈاکٹرز نے بشریٰ بی بی کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ انہیں سینے میں درد اور تیزابیت کی شکایت تھی، انہیں طرز زندگی بہتر کرنے اور اچھی خوراک کے ساتھ ساتھ ماہر امراض معدہ و جگر سے معائنہ کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی وکیل کا مزید کہنا تھا، ’یہ تو پمز اسپتال والے کہہ رہے ہیں، مطلب کہ ان کی طبعیت زیادہ خراب ہے جو کہ چھپایا جا رہا ہے، بی بی کی جان کو خطرہ ہے، ہم پرائیوٹ اسپتال ٹرانسفر کرنے اور ہمارے ڈاکٹر ز کی سرپرستی میں علاج  اور زہر دینے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ ہم یہاں آئے تو ایمبولینس موجود تھی، ہمیں دیکھتے ہی اور ہمیں کچھ بتائے بغیر ایمبولینس اور ڈاکٹرز چلے گئے، بشری بی بی کی طبعت کافی خراب ہے، انکا علاج نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اندر جانے کی اجازت طلب کی مگر ہمیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔

‏انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کی طبعیت زیادہ خراب لگتی ہے، اس حوالے سے ہمیں یا ان کی خاندان کے افراد کو کچھ نہیں بتایا گیا کیونکہ دن میں 2 ڈاکٹرز نے وزٹ کیا تھا اور اب اچانک رات کے اس پہر دوبارہ آنا، ایمبولینش آدھے گھنٹے تک اندر رہی، باہر آئی تو ہم نے پوچھنے کی کوشش کی لیکن ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا۔

کنول شوزب کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے بیریئر سے بھی آگے نہیں جانے دیا جارہا، ڈیڑھ ماہ تک ٹیسٹ اور انڈواسکوپی نہیں کرائی گئی اور اب جو کرائی ہے وہ بھی کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی ہے، جہاں ججز کہہ رہے ہوں کہ ہمیں کنٹرول کیا جارہا ہے وہاں کیا ڈاکٹرز کہہ سکتے ہیں کہ وہ آزادی سے رپورٹس بناسکتے ہیں، ڈاکٹرز کی رپورٹ اور بشریٰ بی بی کی حالت سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں کوئی زہریلا مواد دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ چند ہفتے قبل بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینرکے 3 قطرے ملائے گئے، تحقیق سے پتہ چلا ٹوائلٹ کلینر سے ایک ماہ بعد طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زہر کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں سوجن، سینے اور معدے میں تکلیف ہوتی ہے، جبکہ کھانا اور پانی بھی کڑوا لگتا ہے۔ تاہم بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم یوسف نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کو زہر دینے کی تصدیق نہیں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp