رات گئے پارلیمانی جھڑپ ختم ہونے کے بعد برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کا روانڈا بل بالآخر قانون بن جائے گا، سیاسی پناہ کے کچھ متلاشیوں کو افریقہ بھیجنے کے منصوبے کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لیکن پیر کو یہ بل منظور ہو گیا جب لارڈز نے اپنی مخالفت ختم کر دی۔
مزید پڑھیں
وزیر اعظم رشی سونک کے مطابق روانڈا کے لیے 10 سے 12 ہفتوں کے اندر پروازیں اڑان بھریں گی، جو ان کے اپنے مقرر کردہ موسم بہار کے ہدف سے روگردانی کا باعث ہوگا، لیکن اس عدالتی چیلنجوں کا سامنا کرنے کی وجہ سے شاید اس اسکیم پر فوری عملدرآمد ممکن نہ ہو۔
The Safety of Rwanda Bill has just passed in Parliament.
This is what it means 👇 pic.twitter.com/Nq3O9qKVus
— James Cleverly🇬🇧 (@JamesCleverly) April 22, 2024
سیکریٹری داخلہ جیمز کلیورلی نے سیفٹی آف روانڈا بل کی منظوری کو (پناہ گزینوں کی) ’کشتیوں کو روکنے‘ کے حکومتی منصوبے کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ پہلی پرواز کے لیے راستہ صاف کرنے کا وعدہ پورا کیا، اب ہم زمین سے پرواز کی اڑان بھرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔‘
لیکن شیڈو ہوم سیکریٹری یوویٹ کوپر نے روانڈا کے منصوبے کو ’بھتہ خوری سے مہنگی چال‘ قرار دیا ہے، اسی طرح خیراتی اداروں نے بھی اس اسکیم پر تنقید کی ہے اور انسانی حقوق کے سرکردہ گروپوں نے اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے مترادف بیان کیا ہے۔
پناہ کے متلاشی تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کے حکومتی منصوبے پر عملدرآمد گزشتہ برس نومبر سے معطل ہے، جب برطانوی سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر روانڈا اسکیم کو غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
اس سے قبل پیر کو وزیر اعظم رشی سونک نے کہا تھا کہ قانون سازی کے ساتھ ہی پروازیں بک کر دی گئی ہیں اور 500 افراد پر مشتمل عملہ تارکین وطن کو روانڈا لے جانے کے لیے تیار ہے۔
’منصوبے اپنی جگہ پر ہیں اور یہ پروازیں چلیں گی، چاہے کچھ بھی ہو، ایک ماہ میں متعدد پروازوں کا ڈرم بیٹ بنانا چاہتے ہیںکیونکہ اس طرح آپ (پناہ گزینوں کی) کشتیوں کو روکنے کے لیے ایک منظم روک تھام کا بندوبست کرسکتے ہیں۔‘