سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمان اکٹھے ہوگئے تو حکومت 2 سے 3 ماہ ہی چلے گی، پی ٹی آئی کو سب جماعتوں سے بات کرنی چاہیے۔
انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری نے کہا ’آج ہم سارے کارکن 9 مئی کے مقدمات میں عدالت میں پیشی کے لیے آئے ہیں، کارکنان کے ساتھ مل کر بڑی خوشی ہوئی ہے، ہم سب مشکل دور سے گزر رہے ہیں، اللہ کرے کہ ہم نارمل صورتحال کی طرف بڑھیں اور ہم پر پابندیاں کم ہوں۔‘
مزید پڑھیں
فواد چوہدری نے کہا کہ آج جو لوگ 9 مئی کے مقدمات میں پیش ہونے کے لیے آئے ہیں، یہ سارے لوگ پاکستان اور پاک فوج کا احترام کرتے ہیں، یہ سارے پاکستانی ہیں، مجھے امید ہے کہ آسانیاں ہوں گی۔
آپ کے بارے میں خبریں چل رہی ہیں کہ آپ واپس پی ٹی آئی میں جارہے ہیں، کیا کہیں گے؟ سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا ’واپس تو ادھر ہوتا ہے جہاں بندہ چھوڑتا ہے، ہم تو کہیں گئے ہی نہیں، ہماری کہانی تو ابھی آئی ہی نہیں ہے، ابھی تو صرف ان لوگوں کی کہانی سامنے آرہی ہے جن کو کہانی ٹی وی پر بیٹھ کر بیان کرنے کی اجازت ہے، ہمیں تو ابھی اجازت ہی نہیں ہے، جب آپ سنیں گے تو پتا چلے گا۔‘
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی باتیں چل رہی ہیں؟ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’ہمیں کیا پتا، ہم تو جیل میں ہوتے ہیں۔‘
صحافی نے فواد چوہدری سے سوال کیا کہ وہ حکومت کی کارکردگی کو کیسے دیکھتے ہیں؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوئی ساخت نہیں، حکومت فارم 47 پر کھڑی ہے، کل مولانا فضل الرحمان نے جو تقریر کی ہے، میرا یہ خیال ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمان نے فیصلہ کرلیا کہ حکومت کو ہٹایا جائے ،اس پر پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان اکھٹے ہوگئے تو یہ حکومت 2 سے 3 مہینے سے زیادہ نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی ہی ہیں، اگر یہ دونوں حکومت کے خلاف ہوگئے تو پورا خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف ہوجائے گا، پنجاب پہلے ہی 100 فیصد حکومت کے خلاف ہے، اس طرح یہ حکومت نہیں چل سکتی، پی ٹی آئی کو مولانا فضل الرحمان سمیت حکومت مخالف سب جماعتوں سے بات کرنی چاہیے۔