بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ان دنوں احتجاج کی زد میں ہے۔ اساتذہ، پولٹری فارم ایسوسی ایشن اور ٹرانسپورٹر اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔
مزید پڑھیں
جامعہ بلوچستان کے ملازمین کو 3 ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے پر اساتذہ تب سے جامعہ بلوچستان کے سامنے احتجاج میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
دوسری جانب نئی سیکیورٹی پالیسی کے خلاف کوئٹہ، تفتان، چاغی، نوشکی، نوکنڈی سمیت مکران ڈویژن کے علاقوں کو جانے والے ٹرانسپورٹرز نے بھی سریاب روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا ہوا ہے۔
علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ اور پولٹری فارم ایسوسی ایشن کے درمیان مرغیوں کے گوشت کے نرخ پر ٹھن گئی ہے جس کی وجہ سے مرغی کا گوشت شہر میں بلیک میں 1100 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
ایسے میں مسلسل احتجاج کے باعث شہریوں کی زنگی بھی اجیرن ہو گئی ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک شہری نے بتایا کہ کوئٹہ پہلے ہی مسائل کا گڑھ تھا لیکن اب مسائل اتنے بڑھ چکے ہیں کہ ہر شخص ہی احتجاج کا راستہ اپنا رہا ہے۔
ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کے باعث سڑکیں اکثر اوقات بند رہتی ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو آمد ورفت میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ پولٹری فارم کے احتجاج کے باعث شہر میں مرغی کا گوشت نایاب ہو گیا ہے اور چھوٹے تاجر اس احتجاج کی آڑ میں بلیک میں مرغی فروخت کر رہے ہیں۔
پہلے شہر میں500 سے 600 روپے میں ملنے والی مرغی اب ایک ہزار سے 1100 روپے میں دستیاب ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں غریب عوام کہاں جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔