چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے وکلا کی ہڑتال کے ذکر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کی باتیں عدالت میں نہ کریں، اتنے جرمانے لگائیں گے یاد رہیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 لودھراں کے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا محمد فراز ن کی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالرحمان کانجو کی کامیابی کے خلاف اور ووٹوں دوبارہ گنتی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں
کیس کی سماعت کے دوران صدرسپریم کورٹ بار شہزاد شوکت عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ آج وکلا ہڑتال پر ہیں، آئندہ ہفتہ کی تاریخ دے دیں، کیس کے وکیل حامد خان صاحب نے تاریخ مانگی ہے۔
شہزاد شوکت کی جانب سے ہڑتال کے ذکر پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے ’یہاں ہڑتال کا لفظ استعمال نہ کریں۔‘
عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ریکارڈ طلب کر لیا اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک اور مقدمہ میں بھی وکلا ہڑتال پر ریمارکس دیے کہ وکلا کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے ، کوئی بھی کیس نہیں چلا رہا، ہر کوئی بہانہ بنا رہا ہے۔
’کہتے ہیں کہ 20 سالوں سے کیسز نہیں لگ رہے لیکن جب لگاتے ہیں تو بہانے بنا لیتے ہیں، ہڑتال کی باتیں عدالت میں آکر نہ کریں، ہم اتنے جرمانے لگانا شروع کریں گے کہ آپ یاد رکھیں گے، کیس کی تیاری بھی ہم کریں اور پھر فیصلے بھی ہم ہی کریں۔‘