کہتے ہیں کہ ہر انسان میں کچھ صلاحتیں پوشیدہ ہوتی ہیں جن کو تلاش کرنا ہوتا ہے۔ لیکن بہت ہی کم عمر میں ایسی صلاحیت سامنے آجائے تو پھر تاریخ رقم ہوتی ہے، کچھ ایسا ہی کیا ہے کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی 9 سالہ ماورہ نے۔
مزید پڑھیں
چند روز قبل نیپال میں جنوب ایشیائی ممالک کے مقابلے ہوئے۔ جن میں انڈر ٹین کیٹیگری سے لے کر 35 برس تک کے کھلاڑیوں نے شرکت کی، لیکن آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ ہر گھر میں بطور تفریح کھیلی جانے والے ’روپ اسکیپنگ‘ کے بین الاقوامی سطح پر مقابلے ہوتے ہیں اور نیپال میں ساؤتھ ایشین ممالک کے کھیل کے میلے میں روپ اسکیپنگ کا بھی مقابلہ ہوا جس میں پاکستان کی ماورہ نے انڈر ٹین کیٹیگری میں بھارتی کھلاڑی کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا اور دوسرے مقابلے میں اگر ماورہ کا جوتا نہ نکلتا تو ایک اور سلور کے بجائے گولڈ میڈل ان کے نام ہوتا۔ یوں ماورہ نے ان مقابلوں میں پاکستان کے لیے 2 میڈل جیت کر سبز ہلالی پرچم سربلند کیا۔
اس طرح کے کھیلوں میں اول تو یہاں کوئی دلچسپی نہیں لیتا، دوم یہ کہ ایسے مقابلوں میں جانے کا مطلب ہے کہ آپ نے تمام اخراجات خود برداشت کرنے ہیں اور یہی ہوا ماورہ کے ساتھ بھی۔
وی نیوز نے ماورہ اور ان کے والد سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ یہ کیسے طے پایا اور آئندہ امریکا میں ہونے والے مقابلے کے لیے وہ کیسے جا پائیں گی؟
’ابو نے کہا روپ اسکیپنگ سے قد لمبا ہوتا ہے‘
ماورہ ملک نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ گریس فل اسکول سعید آباد میں پانچویں جماعت کی طالبہ ہیں اور جہاں تک روپ اسکیپنگ کی بات ہے تو وہ نہیں جانتی تھیں کہ یہ کیا ہے، ان کے والد لے کر آئے تھے اور والد نے کہاکہ اس سے میرا قد بڑھے گا، جس کے بعد میں روپ اسکیپنگ کرتی رہی۔
ماورہ پہلی بار اسکول مقابلوں میں ناکام ہوئی
ماورہ کہتی ہیں کہ ہمارے اسکول میں کھیلوں کے مقابلے تھے جن میں حصہ لیا لیکن میں ہار گئی لیکن ہمت نہیں ہاری اور یوٹیوب سے بھی مدد لے کر پریکٹس کرتی رہی اور پھر ایک بار اسکولوں کے مقابلے میں سلور میڈل جیت لیا، جس کے بعد نیپال لے جانے کے لیے کیمپ لگا اور میرا انتخاب ہوگیا۔
’میری سلیکشن ہوئی تو ابو نے بہت سپورٹ کیا‘
ماورہ ملک کے مطابق انہیں فون کال کے ذریعے بتایا گیا کہ ان کا نیپال میں ہونے والے مقابلوں کے لیے انتخاب ہوگیا ہے جس کے بعد ان کے والد نے انہیں بہت سپورٹ کیا۔
’نیپال کے لوگ فرینڈلی تھے‘
ماورہ نے بتایا کہ وہاں بہت سے ممالک کے لوگ تھے لیکن نیپال کے لوگ بہت فرینڈلی تھے۔ ’جب میں جیتی تو ان لوگوں نے میرے ساتھ تصاویر بنائیں‘۔
’دوسرا میڈل سلور کا اس لیے آیا کہ میرا جوتا نکل گیا تھا‘
ماورہ نے کہاکہ جب کھیل ختم ہوا تو اس کے 2 گھنٹے بعد اعلان ہوا کہ تیسرے نمبر پر نیپالی، دوسرے نمبر بھارتی اور پہلے نمبر پر میں آئی ہوں، دوسرا میڈل سلور کا اس لیے آیا کہ میرا جوتا نکل گیا تھا اور میں نے وہیں ایک قدم آگے ہوکر پھر سے شروع کیا، اگر جوتا نہ نکلتا تو دوسرا بھی گولڈ میڈل ہوتا۔
’بین الاقوامی مقابلوں میں شریک ہوکر پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتی ہوں‘
9 برس کی ماورہ کا کہنا ہے وہ یہ کھیل مزید کھیلنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جون میں امریکا میں ہونے والے بین الاقومی مقابلوں میں مجھے دعوت ملی ہے، چاہتی ہوں کہ وہاں بھی جاکر پاکستان کا نام روشن کروں اور گولڈ میڈل جیت کر آؤں، ماورہ اس حوالے سے فیڈریشن اور حکومت سے تعاون کی طلبگار ہیں۔
’میں اپنے جذبات قابو نا رکھ سکا‘
ماورہ کے والد ملک کامران نے وی نیوز کو بتایا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ ماورہ نے اس چھوٹی سی عمر میں ملک کا نام روشن کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے جب فون پر بتایا گیا کہ میری بیٹی گولڈ میڈل جیت گئی تو اس وقت میں اپنے جذبات پر قابو نا رکھ سکا۔
’کچھ لوگوں نے کہا کہ چھوڑو بیٹی ذات ہے‘
ملک کامران کا کہنا ہے کہ بیٹی کی سلیکشن ہونے پر ایک طرف خوشی تھی تو دوسری طرف پریشانی تھی کہ اخرجات کیسے پورے ہوں گے، لوگوں نے کہاکہ چھوڑو کیوں پیسہ برباد کر رہے ہو لیکن میں نے کہاکہ نہیں بیٹی کی خوشی کے لیے کروں گا اور قرض کا بندوبست کیا۔ ’گریس فل اسکول کے پرنسپل سر سلیم کا بھی بہت تعاون رہا جس کے باعث یہ ممکن ہوسکا‘۔
’امریکا جانے کے لیے سپانسرز کی ضرورت ہے‘
ملک کامران کا کہنا ہے کہ ماورہ کا نام امریکا میں ہونے والے بین الاقومی روپ اسکیپنگ مقابلوں کے لیے آچکا ہے جس سے مجھے فیڈریشن نے آگاہ کردیا ہے لیکن امریکا بھیجنے کی استطاعت نہیں ہے، میں چاہتا ہوں کہ حکومت اس سلسلے میں تعاون کرے تاکہ ماورہ امریکا میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کرسکے۔
’ہم سمجھے وی آئی پی موومنٹ ہے، بعد میں پتا چلا کہ یہ لوگ ماورہ کے استقبال کے لیے آئے ہیں‘
ملک کامران کا کہنا تھا کہ ہم اہل خانہ ماورہ کو لینے کے لیے ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں معمول سے زیادہ رش تھا تو لگا کوئی بڑی شخصیت آرہی ہے یا جارہی ہے لیکن جب ماورہ پہنچی تو پتا چلا کہ یہ سب لوگ جن کو ہم نہیں جانتے ماورہ کے استقبال کے لیے آئے ہیں، ملک کامران کے مطابق انہیں لوگوں نے بہت محبت دی۔