وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں آئین شکنی کا دروازہ ایوب خان نے کھولا تھا اور وہ مجرم ہے، تاریخ درست کرنی ہے تو سارے معاملات درست کرنے پڑیں گے۔ پھر جن ججز نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی ان پر قتل کے مقدمات بنائے جائیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ احتساب کی ابتدا کریں اور پھر ماضی میں جتنا پیچھے جانا ہے ضرور جائیں، میں جنرل ضیا کا ساتھ دینے پر اسمبلی فلور پر معافی مانگ چکا ہوں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف بات کرنا غداری ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ عمران خان کے خلاف جب عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تو اس وقت بھی آئین توڑا گیا اور ڈپٹی اسپیکر نے غیرآئینی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ میں بہت سے لوگوں نے تجاوز کیا ہوگا مگر کسی نے ان تحائف سے کاروبار نہیں کیا لیکن عمران خان نے یہاں سے کاروبار کیا اور تحائف بیچے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ 9 مئی، توشہ خان اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں جرائم سرزد ہوئے ہیں، اگر پراسیکیوشن سے ثابت کرنے میں غلطی ہوئی ہے تو یہ الگ معاملہ ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ آج اسمبلی اجلاس سے قبل بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ کسی کی تقریر میں مداخلت نہیں ہوگی اسی بنیاد پر ہم نے عمر ایوب کی ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر سنی لیکن جب میں نے بات شروع کی تو انہوں نے شور شرابہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ ایوب خان کا نام لینے پر ان کو تکلیف ہوگئی۔ ’میں نے اسپیکر سے کہاکہ یہ 9 مئی پر معافی مانگیں تو میں اپنے اس بیان پر 10 بار معافی مانگ لوں گا‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ آزاد کشمیر میں حالات نارمل ہوں، وہاں بھارتی ایجنٹ بھی مداخلت کررہے ہیں۔