اڈیالہ جیل میں جاری القادر ٹرسٹ کیس ٹرائل کی سماعت سے قبل عمران خان کی ڈیوٹی پر مامور اسٹاف کو تبدیل کردیا گیا، جیل حکام کی جانب سے سیکیورٹی وجوہات کو بہانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں
آج القادر یونیورسٹی کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت تھی مگر جیل حکام کی جانب سے سیکیورٹی وجوہات کو بہانہ بنا کر پہلے فیملی، پھر وکلا کی ملاقاتیں منسوخ کی گئیں۔
تاہم عدالتی عملہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ آج جیل میں ہونے والے القادر ٹرسٹ کیس کا جیل ٹرائل بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ عمران خان نے پرسوں بتایا تھا کہ ان سے کئی ماہ سے منسلک اسٹاف بھی اچانک تبدیل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ چند دنوں سے اڈیالہ جیل میں اس طرح کی اچانک تبدیلیوں سے پوری قوم شدید تشویش میں مبتلا ہو چکی ہے۔
اس سے قبل القادر ٹرسٹ کیس سے متعلق عمران خان اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ القادر ٹرسٹ سے بھونڈا اور مضحکہ خیر مقدمہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جو پیسہ باہر سے وطن واپس لایا گیا وہ نہ صرف یہ کہ قومی خزانے میں موجود ہے بلکہ حکومت اس پر اربوں روپے کا منافع بھی کما رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رقم ملک ریاض اور برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں براہ راست سپریم کورٹ بھیجی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کا اس معاہدے میں کردار صرف اس معاہدے کی تفصیلات پبلک نہ کرنے کا تھا۔ نہ تو یہ رقم کسی بھی عدالت میں ریاست پاکستان کی ملکیت ٽابت ہوئی اور نہ ہی یہ کسی عدالت میں جرم ثابت ہوئی۔
ایک اور سماعت کے دوران جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے تھے کہ ذہن میں رکھیں کہ موجودہ حکومت صرف 5 سال کے لیے اقتدار میں رہے گی، بانی پی ٹی آئی کل اقتدار میں آگئے تو پلیٹ میں رکھ کر اس ٹرسٹ کی رجسٹریشن کر دی جائے گی۔
جس کے بعد عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد سے آئندہ سماعت پر دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔