نیب قانون میں ترامیم کو کالعدم قراردیے گئے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے موقف اپنایا کہ بطور وزیر اعظم عمران خان خود نیب ترامیم کے حق میں تھے، لیکن آئینی ترمیم کے بجائے آرڈیننس لے آئے۔
مزید پڑھیں
مخدوم علی خان کے مطابق جب پی ڈی ایم کی حکومت نے اس ضمن میں قانون سازی کے لیے بل پیش کیا تو عمران خان اور ان کی جماعت اپنی اکثریت سے اسے شکست دے سکتے تھے لیکن ان کے اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا مگر ایک طرح سے شریک رہے، لیکن اس کے بعد مذکورہ قانون سازی کیخلاف عدالت چلے آئے۔
اپیلوں کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ قانون بنیادی طور پر کرپشن کے خاتمے کےلیے تھا، جس کے لیے 3 عناصر یعنی آزاد عدلیہ، بےخوف میڈیا، اور پارلیمنٹ درکار ہیں،دوسری جانب
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پارلیمنٹ کی اہمیت گھٹانے اور آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کے خلاف ریمارکس دیے۔