امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران ملک میں انصاف قائم نہیں کر سکتے تو کرسی سے الگ ہو جائیں، حکمرانوں سے کسانوں کے نقصان کی ایک ایک پائی وصول کریں گے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اب400 ارب کسانوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا، جب گندم خریدنے کا وقت تھا کہا گیا کہ خزانہ خالی ہے۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے کسان مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کے غلام پاکستان کو کبھی آزاد نہیں ہونے دیں گے، ان سے نجات کے لیے ملک گیر پرامن مزاحمت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4 فیصد جاگیردار 40فیصد رقبہ پر قابض ہیں، تنخواہ دار طبقہ 3 سو ارب، یہ 4 ارب سے بھی کم ٹیکس دیتے ہیں، ملک ان جاگیرداروں، وڈیروں کے لیے نہیں بنا۔
حکمرانوں کی دبئی میں ہی نہیں، امریکا، یورپ، آسٹریلیا میں بھی جائیدادیں ہیں، حکومت یہاں کرو، جاگیریں باہر بناؤ، ایسا نہیں چلے گا، سیاستدانوں، بیوروکریٹس، جرنیلوں کو قوم کو جواب دینا پڑے گا، منی ٹریل پیش کریں۔
ن لیگ، پیپلز پارٹی کی صورت میں خاندانوں کی حکومت ہے، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے، چیف جسٹس ہمت کریں اور فارم 45پر کامیاب ہونے والوں کو حق دلائیں۔
جماعت اسلامی کے ملک بھر میں دفاتر کسانوں کے لیے وقف ہیں، یونین کونسل کی سطح پر کاشتکاروں کے نقصانات کا ڈیٹا جمع کریں گے، جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کا اجلاس 25مئی کو ہورہا ہے، عوام کے حقوق کے لیے پرامن مزاحمت کا ماڈل اور آئند ہ کا لائحہ عمل دیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہر جگہ پر مافیا موجود ہے،مہینوں محنت کے بعد کسانوں نے اونے پونے داموں گندم فروخت کی، حکومت نے 39سو روپے فی من امدادی قیمت کا اعلان کیا، لیکن خریداری سے مکر گئی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تابعداری میں عوام پر بجلی اور گیس کے بم گرائے جا رہے ہیں اور حکمران خود اپنی دولت بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوٹ مار کا پورا حساب لیں گے، مافیا کے خلاف بڑی تحریک چلائیں گے۔
انہوں نے حکمرانوں سے کہا کہ عدل قائم کرو ورنہ اپنی کرسیوں سے الگ ہو جاؤ۔ جماعت اسلامی کسانوں کو منظم کرے گی، ایک ایسی تحریک برپا ہونی چاہیے جو 2 سو سال قبل بنگال کے کسانوں نے انگریزوں کے خلاف چلائی تھی۔
صرف پنجاب میں ہی نہیں سندھ میں بھی چھوٹے کسان اور ہاری اپنے حق کے لیے دربدر پھر رہے ہیں، کوئٹہ میں کاشتکاروں کا احتجاج ہو رہا ہے۔ کسان محنت کرتا ہے اور جب پھل آئے تو حکومتیں دھوکا بازی کرتی ہیں۔
اس سے قبل ہزاروں کسانوں نے مسجد شہدا سے سیون کلب تک مارچ کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ کسان مارچ کے شرکا پنجاب کے مختلف اضلاع سے لاہور پہنچے تھے، مارچ کو روکنے کے لیے پولیس نے مظاہرین کو مختلف مقامات پر گرفتار کیا، امیر جماعت نے گرفتاریوں کو حکمرانوں کا شرمناک حربہ قرار دے کر کسانوں کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا۔
حق دو کسان مارچ میں نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر پنجاب جنوبی راؤ ظفر،امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ، صدر جے کسان سردار ظفر حسین، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔