لاہور ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے 5 مقدمات میں عمران خان حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور کر لی ہے۔
سابق وزیراعظم وچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے2 رکنی اسپیشل بینچ تشکیل دیا گیا جو جسٹس طار ق سلیم شیخ اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل تھا۔
عدالت نے ان مقدمات میں عمران خان کی جمعہ 24 مارچ تک حفاظتی منظور کررکھی تھی۔
حفاظتی ضمانت کی درخواستیں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دائر کیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے سیاسی دباؤ پر بے بنیاد مقدمات درج کیے۔ عمران خان عدالت پیش ہونا چاہتے ہیں تاہم پولیس کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔ انہوں نے استدعا کی ہے کہ عدالت حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کرے۔
لاہور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانتوں پر سماعت کے دوران سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ 40 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑا رہا۔ میری زندگی خطرے میں تھی پھر ہم واپس آ گئے۔ یہ غیر معمولی صورتحال ہے، مجھ پر دہشت گردی کے 40 مقدمات ہیں۔
قبل ازیں جب عمران خان نے اسلام آباد میں درج 5 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین ان 5 مقدمات میں پہلے ہی حفاظتی ضمانت لے چکے ہیں۔ عمران خان کے خلاف تھانہ کھنہ اور رمنا میں دو، دو اور بارہ کہو تھانے میں ایک مقدمہ درج ہے۔
انتخابات اکتوبر میں کیسے ہوں گے، جنگل کا قانون ہے؟
لاہور ہائی کورٹ میں صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اڑا دے گی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر نہیں اڑائے گی تو سوال یہ ہے کہ انتخابات اکتوبر میں کیسے ہوں گے، ایسے تو یہ کبھی بھی کہہ دیں گے کہ پیسے نہیں ہیں، کیا ملک میں جنگل کا قانون ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد نہیں جا سکتے، بیرسٹر سلمان صفدر
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ عمران خان کی درخواستوں پر اعتراض عائد کیا گیا ہے کہ درخواستیں دوبارہ دائر کی گئی ہیں۔ عمران خان انہی مقدمات میں ضمانت لینے اسلام آباد گئے تھے۔ وہ 40 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑے رہے۔
وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے ضمانت کا غلط استعمال نہیں کیا، اسلام آباد میں عمران خان پر دو نئے مقدمے درج کر دیے گئے ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ جو حالات ہیں فی الحال جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد نہیں جا سکتے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں سیکیورٹی تھریٹس ہیں، عمران خان کے پاس کوئی سیکیورٹی نہیں ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے سے لی گئی ضمانت میں توسیع مانگی ہے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ میرے مطابق ایسا کوئی قانون موجود نہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کا کنڈکٹ سامنے ہیں ان پرمقدمات ہوتے جا رہے ہیں اور ہم سامنا کرتے جا رہے ہیں جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ ہم کل سے اس پر غور کر رہے ہیں لیکن عمران خان کی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ عمران خان آج بھی اپنی سیکیورٹی کے ساتھ عدالت آئے ہیں۔ اس دوران عمران خان روسٹرم پرآ گئے۔
مجھ پر دہشت گردی کے 40 مقدمات بنائے گئے ہیں ،عمران خان
عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اسلام آباد ٹول پلازہ سے عدالت پہنچنے میں کافی وقت لگا۔ اتنی پولیس اور ایف سی لگا دی کہ پتا نہیں کوئی مجرم آ رہا ہے۔ پتھراؤ کیا جا رہا تھا شیل برسائے جا رہے تھے میری جان خطرے میں تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری زندگی خطرے میں تھی پھر ہم واپس آ گئے، اگر آپ ویڈیو دیکھیں تو میں چالیس منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑا تھا۔ جو میرے ساتھ ہو رہا ہے یہ غیر معمولی صورتحال ہے، میرے اوپر 40 دہشت گردی کے مقدمات ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے کچھ گزارشات رکھا چاہتا ہوں، میں موٹروے ٹول پلازہ پر پہنچا تو سب کچھ بند کردیا گیا، میری زندگی خطرے میں ڈال دی گئی ہے۔ حکومت کہہ رہی ہے میری جان خطرے میں ہے۔ میں جان بچا کر وہاں سے نکلا، میں وہاں سے نکلا تو دہشت گردی کے مقدمات درج کر دیے گئے۔ میں آج بھی خفیہ طور پر عدالت میں آیا ہوں۔