ایڈووکیٹ جنرل کے پی فیصل عثمان نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ بینچ پر اعتراضات سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت نے کوئی ہدایات نہیں دیں، بطور ایڈووکیٹ جنرل تمام ججز پر اعتماد ہے۔ اس قسم کا کوئی اجلاس میرے آفس میں نہیں ہوا، یہ کے پی حکومت اور عدلیہ کے مابین خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے، میں ان افواہوں کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے اپنے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ چیف جسٹس کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کی پارٹی سے بھی کوئی ہدایات نہیں ملیں، اعتراضات سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے آفس میں ایسا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔ انہوں نے کہ میری وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا یہ حکومتی چینلز کی جانب سے خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
ایڈووکیٹ جنرل کے پی فیصل عثمان نے کہا کہ میں نے خبر نشر کرنے والے نجی ٹی چینل کو فون کرکے ان کی خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس قسم کا کوئی اجلاس میرے آفس میں نہیں ہوا، یہ کے پی کے حکومت اور عدلیہ کے مابین خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے، میں ان افواہوں کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ تشکیل دیا ہے۔ جو کیس کی سماعت 3 جون بروز سوموار کو کرے گا۔