سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وہ اپنے کسی فیصلے پر نادم نہیں ہیں، نہ ہی وہ اپنے کسی فیصلے کی وضاحت دیں گے ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ جنرل باجوہ کی طرح گمنامی کی زندگی نہیں گزار رہے بلکہ سب سے ملتے جلتے ہیں
وی نیوز کے ساتھ لاہور میں ہونے والی خصوصی نشست میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنی ملنساری و خوش مزاج کے باوجود میڈیا سے کچھ خائف نظر آئے۔ تاہم اس نشست کا مجموعی تاثر ایک ایسے وضعدار شخص کا تھا جس میں کسی بھی سوال کا جواب دینے اور مخالفین کی تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ موجود ہے۔
’میرے فیصلے بولتے ہیں‘
ایک سوال کے جواب میں سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’مجھے اپنے کس فیصلے پر کوئی ندامت نہیں ہے اور نہ کبھی ان کی وضاحت دوں گا ۔کیوں کے میرے فیصلے بولتے ہیں۔ میں نے ‘۔از خود نوٹسز لیے ہیں، لوگ جو مرضی کہیں میں نے اپنا کام کیا اور حق ادا کیا ہے
مریم نواز کو کس نے بد تمیز کہا ؟
اس سوال پر کہ ’آپ نے مریم نواز کو بد تمیز کہا ہے‘ ثاقب نثار کا جواب تھا کہ ’مریم نواز کو بدتمیز نہیں کہا، میڈیا مبالغہ آرائی کرتا ہے۔ میں کیوں کسی کو بد تمیز کہوں۔ ہر کسی کا حق ہے کہ وہ مجھ پر تنقید کرے یا میری تعریف کرے مگر میں کس کو کچھ نہیں کہوں گا‘۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’مریم نواز کہتی رہے جو وہ کہنا چاہتی ہے۔ میرے پلے کارڈ لے کر یہ لوگ پارلیمنٹ چلے گے پتا نہیں یہ کیا اس کا کیا فائدہ لینا چاہتے ہیں۔ اگر یہ لوگ کچھ حاصل بھی کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کو پتا ہوگا کم از کم مجھے اس کا علم نہیں ہے‘۔
’ بہت مضبوط آدمی ہوں‘
ثاقب نثار کہتے ہیں کہ ’میں نے باہر آکر گفتگو نہیں کرنی اور نہ ہی اپنا دفاع کرنا ہے، کمزور لوگ اپنا دفاع کرتے ہیں میں بہت مضبوط انسان ہوں، کمزور لوگ اپنی صفائیاں دیتے ہیں، میرا دامن صاف ہے۔ کسی نے بات اچھالنی ہے تو اچھال لے کسی نے تعریف کرنی ہے تو کرتا رہے‘۔
’سیاست میں نہیں آؤں گا‘
سابق چیف جسٹس نے ایک سوال کے جواب کہا کہ ’میں سیاست میں کبھی نہیں آؤں گا۔ میں پُرسکون زندگی گزار رہا ہوں۔ مجھے کیا ضرورت کہ میں سیاست میں حصہ لیتا پھروں۔
’گمنامی کی زندگی نہیں گزاروں گا‘
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سمجھتے ہیں کہ ’ گمنامی کی زندگی کوئی زندگی نہیں ہوتی، میں ایک عام آدمی کی طرح زندگی گزار رہا ہوں اور گزاروں گا۔ میں سب سے ملتا ہوں۔ میل ملاپ چلتا رہتا ہے،میں گمنامی کی زندگی نہیں گزار رہا‘۔
’سوشل میڈیا سے دور ہوں‘
ثاقب نثار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’میں سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتا نہ ہی ٹوئٹر پر ایکٹو ہوں اور نہ ہی میرا کوئی فیس بک اکاؤنٹ ہے۔ میں سوشل میڈیا سے دور ہوں اور بس نارمل فون استعمال کرتا ہوں‘۔
’میں دینی آدمی ہوں‘
محض قانونی آدمی دکھائی دینے والے ثاقب نثار دین اور دینی ادب کا اچھا ذوق رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ’ میں دینی آدمی ہوں، مجھ سے دین کے حوالے سے بات کریں، روزوں سے متعلق گفتگو کریں‘۔
انہوں نے جاری رمضان میں اپنی مصروفیات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’ روزے رکھ رہا ہوں۔ تراویح گھر پر ادا کرتا ہوں۔ نفلی عبادت کے بعد مطالعہ کرتا ہوں اور کچھ وقت سوتا ہوں، بعد میں سحری کے لیے بیدار ہوتا ہوں اور سحری و نماز فجر کے بعد پھر کچھ دیر کے لیے نیند کرتا ہوں۔ سکون کی زندگی گزار رہا ہوں کوئی ملنے آتا ہے تو اس سے مل لیتا ہوں‘۔
’ صا ف گو انسان ہوں ‘
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے مطابق ’آج کل قانونی مشاورت دیتا ہوں، کوئی سائل آجائے تو اس کو قانون کے مطابق جو رائے دے سکوں وہ دیتے ہوں۔ مختلف مضوعات پر کتابیں پڑھتا ہوں، اس طرح دن گزار جاتا ہے۔ ان کہنا تھا کہ میں ایک صا ف گو انسان ہوں‘۔
’صحافیوں سے ملاقات کا تجربہ اچھا نہیں رہا‘
صحافیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ’ میرا صحافیوں سے ملاقات کا کوئی اچھا تجربہ نہیں ہے۔ ہر بات کو بڑھا چڑھ کر پیش کرتے ہیں، ان ملاقاتوں سے کوئی مثبت پیغام نہیں ملا۔ ہر کوئی میری بات کی من مانی تعبیر پیش کر دیتا ہے۔
’ڈاکٹر سعید اختر کے حوالے سے کچھ نہیں کہوں گا؟‘
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر (پی کے ایل آئی) کے ڈاکٹر سعید اختر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر سعید اختر پر کچھ نہیں کہوں گا۔ ان کو اگر ستارہ امتیاز ملا ہے تو اچھی بات ہے۔ ان کی کارگردگی دیکھ کر ان کو ستارہ امتیازہ دیا گیا ہوگا۔ میں اس سے زیادہ اس پر بات نہیں کروں گا‘۔
’کتاب لکھوں گا‘
خود نوشت سے متعلق ایک سوال پر سابق چیف جسٹس کا رد عمل تھا کہ ’ اگر میں نے کتاب لکھی تو اپنی زندگی کے بارے میں لکھوں گا۔ اپنی اسٹریگل (جدوجہد) کا ذکر کروں گا۔ ان کہنا تھا کہ ’ لوگ اکثر یہ بھی پوچھتے ہیں کہ میری کس کس سے ملاقاتیں ہوئیں؟ ۔۔۔ اس پر بات نہیں کروں گا‘۔
’سابق چیف جسٹس کا مشورہ‘
نشست کے اختتام پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک عمومی مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ اپنی زندگیوں کو بہتر کریں، لوگوں کی خدمت کریں۔ غریب عوام کی خدمت کا خدا کے ہاں بڑا درجہ ہے۔میں بھی خدمت کے جذبے کے ساتھ سب کام کرتا ہوں‘۔